سیکشن 215 آئین سے متصادم نہیں،الیکشن کمیشن کے انتخابی نشان واپس لینےکےاختیاردرست قرار

سیکشن 215 آئین سے متصادم نہیں،الیکشن کمیشن کے انتخابی نشان واپس لینےکےاختیاردرست قرار

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے سے متعلق  الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 آئین کے مطابق قرار دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے اختیار کے خلاف درخواست کو خارج کرنے کا 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ  جاری کر دیا۔ عدالت نے انتخابی نشان واپس لینے سے متعلق الیکشن کمیشن کے اختیار کو درست قرار دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 آئین سے متصادم نہیں ہے، آئین کے آرٹیکل 17,9,14 سمیت دیگر آرٹیکلز کی روشنی میں یہ سیکشن آئین سے متصادم نہیں۔ سیکشن 215 الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانے کیلئے الیکشن ایکٹ 2017 میں شامل کیا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کا اختیار آئین سے متصادم ہے، درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے، سیاسی جماعتوں کو آئین اور ایکٹ کی پابندی کرنا چاہیے، انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے قانون الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 209 اور 210 میں موجود ہے۔

یاد رہے کہ شہری میاں شبیر اسماعیل نے لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی تھی۔

مصنف کے بارے میں