اسلام آباد : سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو دو مرتبہ عمران خان کی حکومت میں اُس وقت وزارتِ عظمیٰ کی پیشکش کی گئی تھی جب وہ جیل میں تھے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ، شاہد عباسی نے پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
انگریزی اخبار دی نیوز میں شائع سینئر صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو یہ پیشکش اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ایک مشترکہ دوست کے توسط سے کی تھی۔ اُن دنوں مفتاح اسماعیل بھی اڈیالہ جیل میں تھے۔ جب مفتاح اسماعیل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ شاہد عباسی نے انہیں بتایا تھا کہ ایک مشترکہ دوست نے ملاقات کی اور بتایا کہ اس وقت کی اسٹیبلمشنٹ چاہتی ہے کہ انہیں وزیراعظم بنایا جائے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ انہیں اس مشترکہ دوست کا نام معلوم ہے جو یہ پیشکش لیکر شاہد خاقان عباسی کے پاس پہنچے تھے لیکن انہوں نے یہ نام نہیں بتایا۔ شاہد خاقان عباسی کو یہ بھی کہا گیا کہ وہ مفتاح اسماعیل سمیت اپنی کابینہ میں جسے چاہیں لگا سکتے ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو کہا گیا تھا کہ اگر وہ رضامند ہوں تو انہیں عمران خان کی جگہ وزیراعظم لگایا جاسکتا ہے جن کا طرز حکمرانی اور کارکردگی اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کیلئے انتہائی مایوس کن تھا۔ مبینہ طور پر اسٹیبلشمنٹ ہی عمران خان کو سیاسی جوڑ توڑ اور 2018ء کے الیکشن میں ہیرا پھیری کے ذریعے اقتدار میں لائی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں مرتبہ شاہد خاقان عباسی نے اسٹیبلشمنٹ کو مشترکہ دوست کے ذریعے پیغام دیا کہ وہ اس طرح کی پیشکش میں دلچسپی نہیں رکھتے اور اگر اسٹیبلشمنٹ کے ذہن میں کوئی خیال ہے تو وہ میاں نواز شریف سے رابطہ کرے۔
سینئر صحافی کے مطابق اُس وقت میاں نواز شریف اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کیلئے بالکل ناقابل قبول شخصیت بنے ہوئے تھے جبکہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلے ہی وزارت عظمیٰ کا عہدہ اس شرط پر قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ مسلم لیگ نون میں وہ اپنے گروپ کی قیادت کریں۔