اسلام آباد : تحریک انصاف رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اداروں سے بات کرنا چاہتی ہے ۔ادارے منہ موڑ کر بیٹھے ہیں ۔ اداروں کو فیصلہ سازی کا حق عوام کو دینا ہوگا ۔ ریاست اداروں کے بغیر نہیں چل سکتی ۔ جھگڑا یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان کے فیصلے عوام کریں نہ کہ کوئی اور کرے ۔میرے ساتھ تشدد نہیں کیا گیا ۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو اور میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری نے کہا کہ مجھے چار سینئر وزیروں نے کہا ہم اس کے پیچھے نہیں جو جج الیکشن 90 دن سے آگے لے جانے کی بات کریگا آئین شکنی کا مرتکب ہوگا جو انتظامیہ 90 دن سے زیادہ کام کرے گی وہ آرٹیکل 6 کی مرتکب ہوگی ۔
فواد چودھری نے کہا کہ جب تک افغانستان کی قیادت سے معاونت نہیں ہوگی کالعدم تحریک طالبان کا معاملہ حل نہیں کیا جا سکتا۔ موجودہ حکومت کی افغانستان سے متعلق کوئی پالیسی نہیں ۔ افغانستان کی موجودہ قیادت اگر پاکستان میں کسی پراعتماد کرتی ہے تو وہ عمران خان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو امریکا کے متعدد دورے کر چکا ہے مگر آج تک وہ افغانستان گیا اور نہ ہی شہباز شریف نے افغانستان سے متعلق کوئی اجلاس بلایا۔ طاقت کے استعمال سے معاملات پیچیدہ ہوں گے کیونکہ طاقت کا استعمال حکمت عملی ضرور ہے مگر مکمل حکمت عملی نہیں ہے۔
اینکر کی طرف سے جیل میں بیٹیوں سے ملاقات سے متعلق سوال کیا گیا تو فواد چودھری نے جواب نہیں دیا اور ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔