اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا لانگ مارچ اور استعفی کوئی آپشن نہیں ہے جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کے موقف کے ساتھ چلنا مشکل ہے کیونکہ نواز شریف بغیر گارنٹی کے ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ دھرنے اور احتجاجی تحریک چلانے کیلئے کھربوں روپے چاہئیے ہوتے ہیں اور دھرنا کہنا آسان ہے مگر پیسہ کہاں سے آئے گا کیونکہ تمام مراحل صبر آزما ہیں۔ 31 جنوری تک حکومت ختم ہو جائے گی کہنا درست طریقہ نہیں ہے اور ڈیڈ لائن دین بھی صحیح نہیں ہے سچر آپ نے بیان دیا کہ پنڈی میں دھرنا دیں گے لیکن بعد میں آپ کہتے ہیں کہ پنڈی والوں سے ہماری جنگ نہیں ہے ہماری جنگ حکمرانوں سے ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے آئینی بنیادوں پر تحریک عدم اعتماد کی تجویز دی ہے لیکن مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کی تحریک عدم اعتماد کی مخالفت سمجھ نہیں آتی ہے اور استعفی کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی کو سندھ تحفہ میں دے دینا۔
انہوں نے کہا کیا سندھ حکومت وفاق کو ہم گفٹ کر دیں جبکہ مریم نواز کے استعفوں، لانگ مارچ اور حکومت گرانے کی ڈیڈ لائن سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ انہوں نے پنڈی میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا اور پنڈی میں دھرنے کا مطلب ہے کہ جی ایچ کیو کے خلاف دھرنا دینا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا میثاق جمہوریت میں طے ہوا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلٹ کے ذریعہ انتخابات ہونے چاہئیں اور اس کی دستاویزات میں طے پایا تھا۔ پی پی پی کو حکومتی آئینی ترمیم کی حمایت کرنا چاہئے بلکہ اس ترمیم کو سب جماعتوں کو سپورٹ کرنا چاہئے۔ آئین کے تحت سینیٹ انتخابات میں پارٹی کی منشاء سے ہٹ کے کسی امیدوار کو ووٹ دینے سے کوئی ممبر نااہل نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا حکومت لانگ مارچ یا دھرنے سے متاثر نہیں ہو گے اور پی ڈی ایم اور میری جماعت کو میثاق جمہوریت کا احترام کرنا چاہئے اور پی ڈی ایم کے اجلاسوں میں بلاول بھٹو زرداری کی تجویز کو تسلیم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ہی بہترین حل ہے۔