اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار کا جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا انصاف وہ ہوتا ہے جو نظر آئے اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ نے کہا ٹارگٹس دے دیں لیکن مجھے ٹارگٹ دل اور جذبے سے چاہیئے جبکہ انصاف میں کسی قسم کی تفریق نہیں ہونی چاہیئے۔
اپنے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا بڑے بڑے کیسز سے نمٹنے کیلئے احتساب کورٹ بنا کر دیئے اور ٹارگٹ دے کر انصاف لینا مزدوری ہے جبکہ آپ کو حقائق پر فیصلے کرنے ہیں کیونکہ آپ زیادہ اہمیت کے ججز ہو کیونکہ آپکو اسپیشل ٹاسک دیا گیا ہے اگر عدلیہ نے کارکردگی نہیں دکھائی تو ریاست لڑکھڑا جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بے وطن لوگ بدنصیب ہوتے ہیں لیکن مجھے فخر محسوس ہوتا ہے کہ میں پاکستان کا شہری ہوں کیونکہ بڑی جدوجہد کے بعد ہم نے یہ ملک حاصل کیا تھا اور اعتزاز احسن نے ملک کو دھرتی ماں کہا جو کہ بالکل درست کہا ہے۔
انہوں نے کہا ہمیں پاکستان کے مستقبل کیلئے ایمانداری کے ساتھ کام کرنا ہو گا اور میرے ملک کی مائیں، بہنیں آج بچوں کو کوئی مستقبل نہیں دے رہیں۔ کیا ہمیں اس غریب قوم کی خدمت نہیں کرنی چاہیئے۔ جیسے چینی ایک قوم ہیں ہمیں بھی ایک قوم ہونا چاہیئے اس میں ہی ملک کی بھلائی ہے اور پاکستان ترقی کی منازل طے کرے گا۔
چیف جسٹس کا مزید کہناتھا کہ آئندہ نسلوں کو اچھا ملک نہ دے کر تو پھر کچھ نہیں دے کر گئے ۔رزق، خدمت اور عبادت ساتھ ساتھ ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر مولانا طارق جمیل کا واقعہ سنایا کہ روز محشر عادل قاضی چھاؤں میں ہو گاججز پر اللہ کا خاص کرم ہے ۔
ججز مجھ سے وعدہ کریں وہ انصاف کریں گے ۔بڑے بڑے مگر مچھوں کو کٹہرے میں لانا چاہیئے ۔لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں