پیرس: گولیوں کی سنسناہٹ، توپوں کی گھن گرج اور جہازوں کی گڑگڑاہٹ میں گھر سے آئے خط۔پہلی عالمی جنگ کے دوران ہندوستانی فوجیوں نے فرانس سے بھیجے گئے اپنے خطوط میں کیا لکھا.
ایک سپاہی نے کوہاٹ میں اپنے ساتھی کو لکھا کہ : 'دشمن کے خندقوں پر گیس حملے سے میرے مسوڑے سوج گئے ہیں ۔
کئی سپاہیوں نے یورپ کی خوبصورتی کو پرستان سے تشبیہ دی تو ایک سپاہی نے لکھا کہ ’فرانس میں حسن کی بھرمار ہے۔‘
ایک میڈیکل اسسٹنٹ نے ہندوستان میں اپنی بیوی کو لکھا: 'برائٹن میں ہر طرف لڑکیاں ہیں جو پردیسیوں پر خوب مہربان ہیں۔ ان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلتی ہیں۔ گندمی اور سانولے رنگ پر مرتی ہیں۔'
بہت سے سپاہیوں نے گھر سے دوری کا غم ختم کرنے کے لیے منشیات کی مانگ کی تو کسی کو میدان جنگ میں مہندی اور سرمے کا غم ستاتا رہا۔