نئی دہلی : بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی نے آئندہ عام انتخابات کے سلسلے میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے تین اہم ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق نریندر مودی اور بھارتیا جنتا پارٹی کو لگاتار تیسری مرتبہ انتخابات میں فتح کے لیے فیورٹ تصور کیا جا رہا ہے اور نومبر میں ہونے والے الیکشنز میں پانچ میں سے تین ریاستوں میں کامیابی سے اس امر کو مزید تقویت ملی ہے۔
وزیراعظم کی جماعت نے اپوزیشن جماعتوں سے چھتیس گڑھ اور راجستھان کی ریاستوں کا کنٹرول چھین لیا اور مدھیا پردیش میں اپوزیشن کی جانب سے بھرپور مقابلے کے باوجود ایک آسان فتح حاصل کی۔
یہ نتائج راہول گاندھی کی زیر سربراہی چلنے والی کانگریس کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے جو ماضی میں کئی دہائیوں تک راج کرنے کے بعد اب عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔
راہول گاندھی کے والد، دادی اور پر دادا بھارت کے وزیراعظم رہ چکے ہیں اور بھارت کی سیاسی تاریخ میں ان کے کردار کا ہر خاص و عام معترف ہے۔
2014 اور 2019 میں ہونے والے انتخابات میں مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کے ہاتھوں کانگریس کا بدترین ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اور حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس مرتبہ بھی شاید نتائج کچھ مختلف نہ ہوں۔
کانگریس نے ریاست تلنگانہ میں علاقائی جماعت بھارت راشٹرا سمیتھی کو شکست دی لیکن ریاست مزورام میں ووٹوں کی گنتی پیر کو کی جائے گی۔
10سال سے مسلسل حکمرانی کرنے کے باوجود مودی اب بھی عوام میں یکساں مقبول ہیں اور انہوں نے اکتوبر اور نومبر میں مختلف ریاستوں کا دورہ کر کے انتخابی مہم سے خطاب کیا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
ابھی ووٹوں کی حتمی گنتی ہونا باقی ہے لیکن بھارت کے الیکشن کمیشن نے اتوار کی شام اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتیا جنتا پارٹی کو مدھیا پردیش کی 230 میں سے 163 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔
راجستھان میں حکمران جماعت نے 115 نشستیں جیتیں اور اسے 199 نشستوں کے ایوان میں واضح برتری حاصل ہے جبکہ چھتیس گڑھ کی بھی 90 میں سے 54 نشستیں مودی کی جماعت کے نام ہو چکی ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نے اس کامیابی کو تاریخ اور بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں عوام کی جانب سے حمایت پر ان کا شکرگزار ہوں، یہ سب بھارت کو ترقی دینے اور ہماری اچھی گورننس کی سیاست کی وجہ سے ہوا ہے۔