لاہور: سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے ہاتھوں قتل ہونے والے منیجر کے حوالے سے فیکٹری مالک کا موقف سامنے آ گیا، انہوں نے کہا کہ پرانتھا کمارا کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی۔
فیکٹری مالک نے کہا کہ جب اس معاملے کی اطلاع ملی تب تک پرانتھا کمارا ہجوم کے ہتھے چڑھ گیا تھا جبکہ پولیس کو تقریباً صبح پونے 11 بجے اطلاع دی تھی اور جب پولیس پہنچی تو نفری کم تھی اور پولیس کی مزید نفری پہنچنے سے پہلے پرانتھا ہلاک ہو چکا تھا۔
خیال رہے کہ سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے ہلاک ہوگیا تھا، مشتعل افراد نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگادی تھی۔
مشتعل افراد کا دعویٰ تھا کہ مقتول نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے تھے، مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ ڈی پی او کا کہنا ہے کہ غیرملکی منیجر کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔عثمان بزدار نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور بطور مسلمان اس واقعے پر شرمندہ ہوں جبکہ ان افراد نے اسلام کو مسخ کیا۔ ایسا کرنے والوں نے اسلام کو بدنام کیا ہے اور توہین مذہب کے قوانین موجود ہیں جو بھی مجرم ہیں ان کو چھوڑا نہیں جائے گا جبکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔