کراچی: سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ نئی بلدیاتی ترامیم میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی سفارشات کو شامل کیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیربلدیات ناصر شاہ کا کہنا تھاکہ نئے بلدیاتی ترمیم میں ہمارے دوست شور کررہے ہیں، اس میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی سفارشات شامل کی ہیں۔ بلاول بھٹو نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، اس کمیٹی کی مشاورت کے بعد ترمیم کی گئی، یوسی اور ٹاؤنز بنانے کی جو بات ہے اس میں بہتری لائی گئی جبکہ میئر کراچی ہی واٹر بورڈ کے چیئرمین ہوں گے۔
وزیر بلدیات سندھ کا کہنا تھاکہ ہر ریجن کی سطح پر منتخب نمائندے چیئرمین ہوں گے، جو ٹاؤن سسٹم کی ڈیمانڈ تھی وہ بھی کردی گئی ہے، یوسی کو بھی طاقت دی ہے، پیدائشی سرٹیفکیٹ کا کام یوسی کا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ اپوزیشن لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے، پبلک ہیلتھ سمیت بہت سارے محکمے بلدیاتی اداروں کودینے جارہے ہیں، بلڈنگ کنٹرول یا کے ڈی اے کے قانون میں ترمیم کرنی پڑی توکریں گے۔
گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی میں سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا۔ سندھ کے نئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے زیر انتظام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج سمیت عباسی شہید اسپتال، سوبھراج اسپتال، لیپروسی سینٹر اور سرفراز رفیقی اسپتال کا انتظام سندھ حکومت سنبھالے گی جبکہ تعلیم اور صحت کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا۔
کراچی سمیت سندھ کے بڑے شہروں میں کارپوریشنز اور ٹاؤنز کا نظام ہو گا جبکہ یونین کمیٹیز کے وائس چیئرمینز ٹاؤن میونسپل کونسل کےرکن ہوں گے اور ٹاؤن میونسپل کونسل کےارکان میں سے میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب ہوگا۔
پیدائش و اموات اور انفیکشز ڈیزیز کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا۔ کم از کم 50 لاکھ کی آبادی پر میٹروپولیٹن کارپوریشن ہو گی اور بلدیاتی نمائندوں کی مدت چار سال ہو گی۔ اس بل کے خلاف سندھ کی اپوزیشن جماعتوں نے عدالت جانے اور حتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔