نئی دہلی ،بھارتی ریاست اترپردیشں میں مسلمان لڑکے کو ہندو لڑکی سے شادی کے لئے اسلام قبول کرانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ تبدیلی مذہب کے خلاف نئے متنازعہ قانون کے تحت ہونے والی یہ پہلی گرفتاری ہے ۔
انتہاپسند ہندوؤں نے تبدیلی مذہب کا یہ قانون Love Jihad کو روکنے کے لئے بنایا ہے ۔ انتہاپسند ہندوؤں کا کہنا ہے کہ مسلمان لڑکے ایک بین الاقوامی سازش کے تحت ہندو لڑکیوں کو اپنی محبت میں پھنسا کر مذہب تبدیل کروارہے ہیں اور پھر ان سے شادی کرلیتے ہیں ۔ایسی شادیوں کو ہندو تنظیمیں لوجہاد کا نام دے رہی ہیں ۔
واضع رہے کہ بھارتی ریاست اترپریشن میں یہ متنازعہ قانون پچھلے ماہ نومبر میں منظور ہوا تھا ۔ جبکہ کرناٹک ، مدھیہ پردیش،ہریانہ اور آسام میں بھی
قانون سازی جاری ہے ۔
لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ لڑکے کی طرف سے اس کی بیٹی پر مذہب کی تبدیلی کے لئے دباؤ ڈالا جارہا تھا اور بات نہ ماننے کی صورت میں دھمکیاں بھی دی گئیں ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑکا اور لڑکی کے درمیان کئی سال سے تعلقات تھے لیکن گھر والوں نے لڑکی کی شادی کسی اور لڑکے سے کردی تھی ۔
گرفتاری کے بعد مسلمان لڑکےکو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے، عدالت میں پیشی کے موقع پر لڑکے نے میڈیا کو بتایا کہ وہ بے گناہ ہے اور اس کا لڑکی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق نئے متنازع قانون کے تحت ملزم کو 3 سے 10 سال کی قید اور 15 سے 50 ہزار روپے تک کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور یہ ایک ناقابل ضمانت جرم بھی ہے۔