واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان میں باہمی اتفاق رائے سے منظوری کے لیے پیش کیے جانے والے دفاعی بل میں پاکستان کو اہم اسٹریٹیجک پارٹنر تسلیم کرتے ہوئے ملک کی اقتصادی اور دیگر معاملات میں مدد کے لیے 90 کروڑ سے زائد ڈالر دیئے جانے کی حامی بھری گئی ہے۔
تاہم بل میں اس امدادی رقم میں سے 45 کروڑ ڈالر کے لیے امریکی وزیر دفاع کی اجازت کی شرط عائد کی گئی ہے، جبکہ اس اجازت کو حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گردوں کے تمام گروپوں کے خلاف کارروائی کے عزم سے مشروط کیا گیا ہے۔رواں سال امداد کی اس رقم کا حجم 30 کروڑ ڈالر تھا، تاہم امدادی رقم امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر کی جانب سے پاکستان کے حق میں سرٹفکیٹ جاری کرنے سے انکار کے بعد روک دی گئی تھی۔
مالی سال 2017 کے لیے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ کا بل امریکی ایوان نمائندگان سے منظوری کے لیے جمعہ کے روز عارضی طور پر مقرر کیا گیا تھا، جو آئندہ ہفتے سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔چونکہ دفاعی بل کے حوالے سے اتفاق رائے پایا جاتا ہے اس لیے اس کی مخالفت کا کوئی امکان نہیں ہے۔