اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات صرف دو شرائط کی بنیاد پر کروں گا، پہلی شرط یہ ہے کہ آئین کے دائرہ میں رہ کر مذاکرات ہوں گے اور دوسری شرط یہ ہوگی کہ میرا چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہ مجھے کہا گیا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاج کی کال دے کر غلط کیا، آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ فوج نے کہا ہے کہ آپ عوام کے سامنے معافی مانگیں، جس پر عمران خان نے کہا کہ ان کو مجھ سے معافی مانگنی چاہیے، ظلم میرے ساتھ ہوا، مجھے رینجرز نے اغوا کیا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات انہیں سے کروں گا جن کے پاس اصل طاقت ہے، حکومت سے مذاکرات کرنے سے ان کی حکومت چلی جائے گی، ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے۔
صحافی نے پوچھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے انکار کیا ہے کہ وہ آپ کی جانب سے فوج سے مذاکرات نہیں کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ محمود اچکزئی سے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے۔
خیال رہے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی اڈیالہ جیل میں سماعت 7 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اور امجد پرویز ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل وکیل ظہیر عباس چودھری عدالت پیش نہ ہو سکے تاہم بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل عدالت میں پیش ہوئے۔بشریٰٰ بی بی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ظہیر عباس چودھری مصروفیت کے باعث دستیاب نہیں، ظہیر عباس چودھری دستیاب ہوں گے تو تفتیشی افسر سے جرح کریں گے۔