لاہور(ویب ڈیسک): حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد مشرق وسطی میں ایک جانب امریکا ، اسرائیل کا مزید متحرک ہونے لگے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے مزید جنگی بحری جہاز مشرق وسطیٰ بھیجنے کا حکم دے دیا۔
اس حوالے سے پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے زمینی میزائل سسٹمز میں بھی اضافہ کر دیا ہے اور لڑاکا جیٹ طیاروں کا اسکواڈرن بھی مشرق وسطیٰ بھیجیں گے۔امریکا مشرق وسطیٰ میں مزید فائٹر جیٹ اور بحری جنگی جہاز تعینات کرے گا، ایران، حماس اور حزب اللّٰہ کی جانب سے خطرے کے پیش نظر دفاعی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اقدامات کا مقصد امریکی فوج کا تحفظ بہتر بنانا اور اسرائیل کی حفاظت ہے، ایڈجسٹمنٹ کا مقصد یقینی بنانا ہے کہ امریکا مختلف ہنگامی حالات کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے مزید بحری کروزر اور تباہ کن جہاز مشرق وسطیٰ بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بحری کروزر اور تباہ کن جہاز بیلسٹک میزائل مار گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔فائٹر جیٹس کا اضافی اسکواڈرن بھی مشرق وسطیٰ بھیجا جا رہا ہے، امریکی وزیر دفاع نے مشرق وسطیٰ میں امریکی دفاعی پوزیشن میں تبدیلی کا حکم دیا ہے۔
اسد حوالے سے بائیڈن نے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بہت فکر مند ہیں، انکے پاس جنگ بندی کی بنیاد ہے۔امریکی اقدامات حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران، حماس اور حزب اللہ کی ممکنہ جوابی کارروائی کے پیش نظر کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق بڑے بڑے امریکی اخبار وں کے دعوے سامنے آ ر ہے ہیں کہ اسرائیلی ایجنسی نے ہنیہ کے قتل کیلئے ایرانی ایجنٹس کو استعمال کیا۔برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے 3 کمروں میں ھماکا خیزمواد 2 ایرانی سکیورٹی ایجنٹوں کےذریعے نصب کرایا تھا۔اصل منصوبہ یہ تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو مرحوم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرمئی میں قتل کیا جاتا ۔
ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی رات مشرق وسطیٰ میں کہیں بھی فضائی یا میزائل حملہ نہیں کیا۔ تاہم ایران کے نگران وزیر خارجہ علی باقری کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے انتقام لینے کے حق سے ایران کسی صورت دستبردار نہیں ہو گا۔