آئین سے کوئی نئی شق نکالی جائے گی، جس مردم شماری پر تحفظات ہیں اس پر انتخابات نہیں ہوں گے:خورشید شاہ

آئین سے کوئی نئی شق نکالی جائے گی، جس مردم شماری پر تحفظات ہیں اس پر انتخابات نہیں ہوں گے:خورشید شاہ

کراچی:وفاقی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیغام پہنچا ہے کہ جس مردم شماری پر تحفظات ہیں اس پر انتخابات نہیں ہوں گے۔انہوں نے انٹرویو میں کہاکہ  پیغام پہنچا ہے کہ جس مردم شماری پر تحفظات ہیں اس پر انتخابات نہیں ہوں گے۔ان کاکہنا ہے کہ  پیپلز پارٹی کے مردم شماری پر تحفظات ہیں۔


وفاقی وزیر نے نے نئی مردم شماری پر انتخابات نہ ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا حکومت نے 9 اگست کو اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سوال پر کہ کیا مردم شماری کے باعث انتخابات تاخیر کا شکار ہوں گے، وفاقی وزیر نے کہا کہ پیغام پہنچا ہے کہ جس مردم شماری پر تحفظات ہیں اس پر (انتخابات) نہیں ہوں گے۔ آئین سے کوئی نئی شق نکالی جائے گی کیونکہ آئین میں انتخابات میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔


 اگر مردم شماری کی منظوری ہوئی تو الیکشن کمیشن مردم شماری کے لیے پابند ہوجائے گا۔  مردم شماری کے لیے چار ماہ جبکہ اپیلوں کے لیے دو ماہ درکار ہوں گے، اس طرح تو چھ ماہ یہی گذر جائیں گے۔


انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی 9 اگست کو تحلیل کی جائے گی، مزید کہا کہ نگران وزیراعظم غیر جانبدار ہونا چاہیے اور کسی سابق رکن قومی اسمبلی، سینیٹر یا وزیر کو نگران وزیراعظم نہیں بننا چاہئے،

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ریٹائرڈ سیاستدان بھی موجود ہیں اسی طرح نگران وزیراعظم کے لیے کئی لوگ ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان میں مردم شماری ہمیشہ سے ایک انتہائی متنازع امر رہا ہے اور ہر مردم شماری کے نتائج سیاست کی نذر ہوجاتے ہیں، 2017 کی مردم شماری کے نتائج بھی بری طرح تنازعات کا شکار ہوگئے تھے جس کے سبب دوبارہ مردم شماری کروانے کا فیصلہ کیا گیا، اس فیصلے پر رواں برس عمل درآمد ہوا۔

مصنف کے بارے میں