کراچی: گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے دستی بم دھماکے کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ پھٹنے والا دستی بم اسلحہ خانے میں نہیں تھا بلکہ کہیں اور سے لایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ (بی ڈی ایس) نے گارڈن دھماکے سے تعلق ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پھٹنے والا دستی بم روسی ساختہ تھا اور یہ دونوں بم اسلحہ خانے سے نہیں بلکہ کہیں اور سے وہاں لائے گئے۔
بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گارڈن پولیس ہیڈکوارٹر کا اسلحہ خانہ صرف سرکاری اسلحہ رکھنے کیلئے استعمال ہوتا ہے جبکہ دھماکہ غیر ملکی ساختہ گرنیڈ پھٹنے سے ہوا اور اسلحہ خانے کے ریکارڈ میں یہ 2 گرنیڈ نکالے جانے کی کوئی انٹری بھی موجود نہیں ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس امر کی تحقیقات بھی جاری ہیں کہ ہینڈ گرنیڈ میں ڈیٹو کیوں لگا ہوا تھا، اسلحہ خانے میں سرکاری گرنیڈ، راکٹ، کلاشنکوف اور گولہ بارودکھا جاتا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اسلحہ خانے میں موجود سرکاری ہینڈ گرنیڈز کی تعداد پوری ہے، پھٹنے والا گرنیڈ روسی ساختہ تھا جس کی سرکاری اسلحہ خانے کے قریب موجودگی سوالیہ نشان ہے، جائے وقوعہ سے ایک اور روسی ساختہ گرنیڈ بھی ملا جبکہ یہ ہینڈ گرنیڈاسلحہ خانے کے باہر موچی کی دکان پر پھٹا۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں دستی بم پھٹنے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار 40 سالہ شہزاد اور 45 سالہ صابر موقع پر جاں بحق جبکہ پولیس کانسٹیبل علی گوہر، کوت انچارج سب انسپکٹر سعید زخمی ہوئے۔