اسلام آباد: واپڈا نے مہمند ڈیم کی ڈائی ورشن ٹنل نمبر 2 کے دو حصوں کو نہایت کامیابی کے ساتھ آپس میں ملا دیا ہے۔ مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے دریائے سوات کا رخ موڑنے کی غرض سے ڈائی ورشن سسٹم کی تکمیل کی جانب یہ ایک اہم پیش رفت ہے اور اِس ہدف کو واپڈا نے سرنگوں کی کھدائی کے دوران حاصل کیا۔
چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین (ر) اور مہمند ڈیم کنسلٹنگ گروپ کے نمائندگان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ انتظامیہ، کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹر کو ڈائی ورشن ٹنل نمبر 2 کے دو حصوں کو کامیابی کے ساتھ باہم ملانے پر مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ یہ ایک ایسے وقت میں حاصل کی گئی ہے جب دنیا بھر میں معمولات کوروناکی وبا کے پھیلا وکے باعث بری طرح متاثر ہیں۔انہوں نے کہا کہ واپڈا مہمند ڈیم کی تعمیر میں وفاقی حکومت خصوصا وزارت آبی وسائل کی بھرپور معاونت پر ان کا شکر گزار ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پراجیکٹ انتظامیہ اپنے عزم، محنت اور کوشش کی بدولت اِس منصوبے کو شیڈول کے مطابق 2025 میں مکمل کرنے میں کامیاب ہوگی۔
چیئرمین نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ ملک میں پانی کے بحران پر قابو پانے اور کم لاگت پن بجلی کی پیداوار کے ذریعے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ قبل ازیں جنرل منیجر اور پراجیکٹ ڈائریکٹر مہمند ڈیم نے چیئرمین واپڈا کو اِس منصوبے پر تعمیراتی کام کی مجموعی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی 10مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام بیک وقت جاری ہے اور تسلی بخش رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اِن سائٹس میں ڈائی ورشن ٹنلز، پاور اِن ٹیک، پاور واٹر وے، سپل وے، ری ریگولیشن پانڈ، سوئچ یارڈ، پاور ہاوس اور مین ڈیم کے کناروں کی کھدائی اور پراجیکٹ کالونی شامل ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہمند ڈیم صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مہمند میں دریائے سوات پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک سی ایف آر ڈیم ہے اوراپنی ساخت کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑاڈیم ہے۔ یہ پراجیکٹ 2025 میں مکمل ہوگا۔تکمیل پرمہمند ڈیم میں 12لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہو گا، سیلاب سے بچا ومیں مدد ملے گی اور ایک لاکھ60 ہزار ایکڑ موجودہ زرعی اراضی کے ساتھ ساتھ 18ہزار 237ایکڑ نئی زمین زیر کاشت لائی جا سکے گی۔
https://twitter.com/wapda_pr/status/1422151484683268102?s=20
مہمند ڈیم کے پاور ہاوس کی پیداواری صلاحیت 800میگا واٹ ہو گی اور نیشنل گرڈ کو ہر سال دو ارب 86کروڑ یونٹ ماحول دوست اور کم لاگت پن بجلی مہیا کرے گا۔اس منصوبے سے پشاور شہر کو پینے کیلئے روزانہ 300ملین گیلن پانی بھی فراہم کیا جائے گا۔منصوبے کا سالانہ فوائد کا تخمینہ51ارب 60کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔