لاہور: لاہور کے علاقے ہنجروال سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی 4 بچیوں کا تاحال سراغ نہ مل سکا۔ پولیس نے رکشہ ڈرائیور ارسلان اور ایک محلہ دار عمر کو واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق عمر نامی لڑکا 30 جولائی کی رات 11 بجے تک بچیوں کے ساتھ رہا جبکہ رکشہ ڈرائیور نے چاروں بچیوں کو ای ایم ای سوسائٹی کے قریب مرکزی شاہراہ پر رات تقریباً پونے بارہ بجے اتارا۔
نیو نیوز ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس افسران زیر حراست دونوں افراد سے رات 3 بجے تک تفتیش کرتے رہے لیکن بچیاں کہاں ہیں؟ اس بارے میں کچھ پتا نہ چل سکا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ محلے دار عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنی والدہ کی فون کال آنے پر چاروں بچیوں کو ہنجروال چھوڑ کر اپنے گھر چلا گیا تھا۔
خیال رہے کہ صوبائی دارالحکومت اورنج ٹرین کا سفر کرنے والی چار بچیوں کے اغوا کے واقعے نے پورے شہر میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ پولیس حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے بچیوں کی بحفاظت واپسی کیلئے ہدایات جاری کر دی ہیں۔
مبینہ طور پر اغوا ہونے والی بچیوں کی عمریں 10 سے 14 سال کے درمیان ہیں۔ ان بچیوں کا تعلق لاہور کے علاقہ ہنجروال سے ہے۔ یہ چاروں بچیاں اورنج ٹرین کی سیر کیلئے نکلیں لیکن ابھی تک واپس نہیں آئیں۔ والدین نے شدید پریشانی کے عالم میں پولیس سے رجوع کرتے ہوئے ان کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرا دیا ہے۔
لاہور سے چار بچیوں کے مبینہ اغوا نے پورے لاہور میں خوف وہراس پھیلا دیا ہے۔ عوام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ مبینہ طور پر اغوا ہونے والی ان بچیوں میں سے ایک 10 سالہ انعم اور دوسری گیارہ سالہ کنزہ ہے۔
یہ دونوں بچیاں اپنے ہی محلے کی دیگر دو بچیوں کے ہمراہ گزشتہ روز اورنج ٹرین کے سفر کے شوق میں گھر سے نکلیں اور واپس نہ آئیں۔
ادھر پولیس حکام بھی خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ بچیوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے انعم اور کنیزہ کے والدین کی مدعیت میں مقدمہ درج کرتے ہوئے ان کو تلاش کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچیوں کے پاس موجود موبائل فونز بند ہیں جبکہ انھیں آخری مرتبہ اورنج لائن ٹرین سٹیشن پر دیکھا گیا تھا۔
آئی جی پنجاب نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے پولیس حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اس میں ملوث ملزموں کو جتنی جلدی ممکن ہو سکے گرفتار کرکے بچیوں کو بحفاظت ان کے والدین تک پہنچایا جائے۔