کراچی: کورنگی زمان ٹاؤن میں 6 سالہ کمسن بچی ماہم کو اغواءکے بعد تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنانے کا معمہ حل ہو گیا ہے اور زیرحراست ملزم ذاکر کا ڈی این اے میچ کرجانے پر اسے باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا، ملزم بچی کا محلے دار اور رکشہ ڈرائیور ہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ واقعہ رونما ہونے کے فوری بعد پولیس کے اعلیٰ افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی جس نے پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ پورے علاقے کو سکین کیا اور دستیاب شواہد کی مدد سے ملزم کا خاکہ تیار کیا گیا جبکہ عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں ٹارگٹ زیروئنگ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے علاقے کی جیوفیسنگ بھی کرائی اور دیگر تکنیکی مدد بھی حاصل کی گئی، پولیس نے ڈی این اے نمونے حاصل کئے اور ایک ملزم ذاکر کو حراست میں لے لیا جس نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا، ملزم کا ڈی این اے نمونہ حاصل کر کے جامعہ کراچی میں واقع لیبارٹری بھجوایا جہاں ملزم کا ڈی این اے مقتولہ بچی کے کپڑوں سے حاصل کئے جانے والے ڈی این اے سے میچ ہوگیا۔
ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق گرفتار ملزم ذاکر عرف انٹول متاثرہ خاندان کا محلے دار اور بچی کا شناسا ہے، جس علاقے سے کم سن بچی کو اغوا کیا گیا وہاں روزانہ بجلی کی فراہمی معطل ہو جاتی ہے، ملزم اندھیرے اور بچی کے ساتھ مانوسیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے گیا اور زیادتی کے بعد راز افشاءہونے کے ڈر سے اس لئے قتل کر دیا کہ بچی اسے جانتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم کے خلاف سب سے بڑا اور سائنسی ثبوت ڈی این اے میچ کرنا ہے اورواقعے کے عینی شاہد بھی موجود ہیں جنہوں نے ملزم کو بچی کی لاش کو پھینکے ہوئے دیکھا ہے، گواہان کے سامنے ملزم کی شناخت پریڈ بھی کروائی جائے گی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ جب یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا تو تھانے کا رویہ غیر مناسب تھا، اگر تھانے میں پولیس افسران مناسب طریقے سے ری ایکٹ کرتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی، اسی وجہ سے ایس ایچ او زمان ٹاﺅن اور ڈیوٹی افسر کو معطل کیا گیا اور اس کیساتھ ہی 15 پولیس کے خلاف بھی ایکشن لیا گیا۔