واشنگٹن: امریکا نے روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق ایک اہم معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا جس کے بعد مغربی دفاعی اتحاد (نیٹو) میں شامل ممالک اور روس کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
امریکا اور روس کے درمیان انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورس (آئی این ایف) نامی معاہدہ سرد جنگ کے دور میں 1987 میں ہوا تھا جس پر اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن اور سوویت رہنما میخائل گوربا چوف نے دستخط کیے تھے۔
نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو دونوں نے معاہدے کے ختم ہونے کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔
نیٹو سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم کوشش کرے گی کہ امریکا اور روس کے درمیان معاہدہ ختم ہونے کے بعد خطے میں جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع نہ ہو۔
رواں برس فروری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر روس نے مذکورہ معاہدے کی پاسداری یقینی نہ بنائی تو 2 اگست کو امریکا معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔
گزشتہ برس اکتوبر میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ روس معاہدے پرعمل نہیں کر رہا اس لیے ہم بھی اس معاہدے پر قائم نہیں رہ سکتے۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ روس کئی سال سے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور نہیں معلوم کہ سابق صدر اوباما نے معاہدہ ختم کیوں نہیں کیا۔ ہم روس کو ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس نے 1987ء کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کی ’خلاف ورزی‘ کی ہے۔ معاہدے کے تحت زمین سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر پابندی ہے اور یہ فاصلہ 500 سے 5500 کلومیٹر ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک روس کو ان ’ہتھیاروں کی اجازت نہیں دے گا۔