تہران:بے روزگاری، غربت اور ابتر معاشی صورت حال نے ایران کی بڑی آبادی کو بدترین غربت اور قحط سےدوچار کیا ہے۔ ایرانی حکومت کے عہدیداروں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ 80 ملین کی آبادی میں 18 ملین افرادخط غربت سے نیچے زندگی گزرا رہے ہیںاور ان کو دو وقت کا کھانا میسر نہیں۔
بین الااقوامی میڈیا کے مطابق ایران کی گارڈین کونسل کے رکن محمد رضا باھز نے تہران میں منعقدہ ’اسٹریٹیجک ڈائیلاگ‘ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایران میں سے سنہ 1979ء کے انقلاب سے قبل شرح نمو 10.5 فی صد تھی اور انقلاب کے بعد یہ شرح تین فی صد سے آگے نہیں بڑھ سکی۔
ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ انقلاب سے قبل ایران میں شہنشاہیت کے دور اور ما بعد انقلاب افراط زر میں غیرمعمولی فرق دیکھا جاسکتا ہے۔ محمد رضا باھز کا کہنا ہے کہ انقلاب کے بعد بے روزگاری اور غربت کی شرح میں 50 فی صد تک اضافہ ہوا ہے۔
ایران کے بعض معروف اداروں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ غربت اور بے روزگاری کے ساتھ ساتھ ملک میں مقامی اورغیرملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی ہے۔ کئی سرمایہ کاروں کی مختلف منصوبوں میں لگائی گئی رقوم ڈوب گئی ہیں۔