لاہور: برطانوی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان میں جب بھی مارشل لاء لگائے گئے یہ اس وقت کے حالات کا تقاضا تھا پاکستان میں فوج ملک کو پٹری پر لاتی ہے اور سویلین آ کر پھر اسے پٹری سے اتار دیتے ہیں۔ ایشیا کے تمام ممالک کو دیکھا جائے تو وہاں بھی صرف ڈکٹیٹروں کی وجہ سے ترقی ہوئی ہے جب کہ پاکستان کو بھی ڈکٹیٹروں نے ٹھیک کیا لیکن جب وہ گئے تو سویلینز نے بیڑہ غرق کر دیا اور فوجی ڈکٹیٹر شپ میں ملک نے ہمیشہ ترقی کی۔
مشرف نے اپنے خلاف درج آرٹیکل 6 کے مقدمے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملک ہاتھ سے نکل رہا ہو تو میں آئین اور آرٹیکل چھ کا سوچوں گا یا پھر ملک بچاؤں گا اگر یہ غلط ہے تو لٹکا دو مجھے۔ مشرف کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں عوام کو جمہوریت ، ڈکٹیٹرشپ ، کمیونزم ، سوشلزم یا بادشاہت سے زیادہ فرق نہیں پڑتا انہیں صرف ترقی اور خوشحالی، روزگار اور سیکیورٹی چاہیے ہوتی ہے جب کہ الیکشن کرا کر عوام کو اگر خوشحالی نہ دی جائے تو اس الیکشن کا کیا فائدہ ہے۔
جنرل مشرف نے کہا کہ حکومت کو ہٹانے کا اختیار عوام کو ہونا چاہیے لیکن پاکستان میں حالات مختلف ہیں۔ عوام تب ہوتی ہے جب آئین کے اندر چیکس اینڈ بیلنس ہو اور عوام خود بھاگ کر فوج کے پاس آتی ہے کہ ہماری جان چھڑوائیں جب کہ لوگ میرے پاس آ کر کہتے تھے کہ ہماری جان چھڑوائیں اور میں نے عوام کے مطالبے پر ٹیک اوور کیا تھا۔ آئین کے حوالے سے مشرف نے کہا کہ آئین مقدس ہے لیکن آئین سے زیادہ قوم مقدس ہے آئین کو بچاتے ہوئے قوم کو ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن قوم کو بچانے کے لئے آئین کو تھوڑا سا نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔
مشرف نے مزید کہا کہ پاکستان توڑنے میں فوج کا نہیں بھٹو کا قصور تھا کچھ الزام یحیٰی خان پر بھی آتا ہے لیکن ایوب خان کے 10 سال کی حکومت میں ملک نے ترقی کے ریکارڈ قائم کیے۔ ضیا کا دور متنازع تھا جہاں انھوں نے ملک کو مذہبی انتہا پسندی کی جانب دھکیلا۔ انھوں نے ایسی راہ چنی جس کا اثر ملک پر آج بھی ہے لیکن جو ضیاالحق نے طالبان اور امریکا کی مدد کی سویت یونین کے خلاف وہ بالکل ٹھیک کیا۔
پرویز مشرف نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ افغان جنگ میں فوج نے پیسے نہیں بنائے لیکن کچھ ایسے لوگ ہو سکتے ہیں جو ہتھیار خرید رہے ہوں۔ مشرف نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر الزام لگایا کہ ان کی بھارت پالیسی ٹوٹل سیل آؤٹ پالیسی تھی جبکہ بھارت بلوچستان میں ملوث ہے اور جو کوئی پاکستان کو نہیں مانے گا اور ملک کی بقا کے خلاف ہو گا اس کو مارنا چاہیے جب کہ ملک سے نکلنے میں مدد کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ فوج کے سربراہ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ فوج ہمیشہ ان کی ویلفیئر کی طرف دیکھتی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں