کراچی: سابق صدر آصف زرداری نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے فون پر مزاج پرسی کی اور کہا کہ میں آپ کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کر رہا ہوں۔ ٹیلیفونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کے مستقبل پر بھی گفتگو کی۔
خیال رہے اس سے قبل سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری انہوں نے کہا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی جبکہ حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں اور پارلیمانی سیاست کرتے ہوئے ہمیں قائد حرب اختلاف سے رابطہ رکھنا پڑے گا۔ ہمیں نااہل حکومت پر توجہ دینی چاہیے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں نیا اورشفاف الیکشن چاہتے ہیں، ماضی کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے خلاف دھاندلی ہوئی، شفاف الیکشن کل اورآج بھی ہماری یہی پالیسی ہے، ہم نے کبھی نیشنل گورنمنٹ، قومی گورنمنٹ ناکسی کی مدت پوری ہونے کا اشارہ دیا نہ آج دونگا، دوسری جماعتوں نے شائد ایسی باتیں کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا ماضی سب جانتے ہیں ہم ڈیل کی سیاست نہیں کرتے اور ہمیں ڈیل کے الزامات ایک دوسرے پر نہیں لگانے چاہئیں۔ میرے کارکنوں کے کچھ پی ڈی ایم کے بارے سوالات ہیں لیکن اس پر زور نہیں دیتے۔ غلط بیان بازی اپوزیشن کے لیے فائدہ مند نہیں ہو گا اور میں بھی اچھے طریقے سے جواب دے سکتا ہوں لیکن اب تک نہیں دے رہا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو آج بھی وہی مشورہ ہے حوصلے سے سیاست کرے کیونکہ لگتا ہے (ن) لیگ کو یوسف رضا گیلانی کی جیت ہضم نہیں ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) کو بھی پیپلز پارٹی کی کامیابی پر خوش ہونا چاہیے اور آر یا پار کی سیاست کے بجائے ٹھنڈے دل سے فیصلے کرنے چاہئیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہر صوبے میں جا کر بہت محنت کی اور پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی اور آج بھی چاہتا ہوں اپوزیشن جماعتیں ملکر کام کریں کیونکہ اپوزیشن ملکر مقابلہ کرے گی تو عمران اپنی مدت پوری نہیں کر سکے گا۔ وزیراعظم کی اکثریت قومی اسمبلی میں بے نقاب ہو چکی تھی اور اس وقت حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی تھی لیکن آج بھی سمجھتا ہوں آپس میں لڑنے کے بجائے حکومت کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ معاشی و خارجہ پالیسیوں کے فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہئیں اور اس وزیراعظم کو مسلط کیا گیا اس میں صلاحیت نہیں اور حکومت کی کنفوژن کا نقصان عوام بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں بھارت سے تجارت بحال ہونی چاہیے جبکہ یہ کس قسم کی کنفیوژن اور کیسی فارن پالیسی ہے۔ شہید بھٹو نے کہا تھا کہ نیند میں بھی کشمیر پالیسی پر غلطی نہیں کریں گے جبکہ امریکا کی ماحولیاتی کانفرنس میں بھی ان کو دعوت نہیں دی گئی۔ سی پیک کو بھی بیک پر ڈال دیا گیا اور بھارت نے کشمیرکا سٹیٹس تبدیل کر دیا ۔
واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے بعد اختلافات سامنے آئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان بھی بیمار ہیں اور انہوں نے سیاسی سرگرمیاں معطل کی ہوئی ہیں۔