لندن: برطانوی فرم براڈشیٹ کے سربراہ کاوے موسوی نے پاکستان میں براڈشیٹ کمیشن کی انکوائری رپورٹ مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کو عدلیہ کی تاریخ پر سیاہ دھبہ قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق اپنے بیان میں کاوے موسوی کا کہنا تھا کہ جسٹس (ر) عظمت نے رپورٹ میں مجھے سزا یافتہ قرار دیا لیکن سول توہین سے کرمنل ریکارڈ نہیں بنتا جبکہ جسٹس (ر) عظمت سعید کو اندازہ ہی نہیں کہ کرمنل اور سول توہین میں کیا فرق ہوتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جسٹس (ر) عظمت سات دن میں معافی مانگیں ورنہ قانونی کارروائی شروع کروں گا اور جسٹس (ر) عظمت نے معافی نہ مانگی تو لندن ہائیکورٹ میں ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔
کاوے موسوی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرعلی زیدی رابطے میں تھے اور جوڈیشل انکوائری میں کسی ایک شخص کا بیان نہیں لیا گیا جبکہ اہم گواہ میں تھا جبکہ رپورٹ میں حقائق چھپانے کی کوشش کی اور یہ رپورٹ عدلیہ کی تاریخ پرسیاہ دھبہ ہے اور ارکان یا تو اس رپورٹ کی مذمت کریں یا پھرعوام کے سامنے سرجھکا کر چلیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو قانون کے مطابق انکوائری کرانی چاہیے تھی اور عمران خان اس انکوائری پر یقین کرتے ہیں تو انہیں وزیراعظم کےعہدے پر رہنے کا حق نہیں اور نیب کا حصہ رہنے والے شخص سے انکوائری کرانا ہی غلط تھا۔
کاوے موسوی کے مطابق جسٹس (ر) عظمت کو مفادات کے ٹکراؤ کے باعث انکوائری سے معذرت کر لینی چاہیے تھی اور عظمت سعید نے قوم کی خدمت نہیں کی بلکہ عدلیہ کیلئے شرمساری کا باعث بنے ہیں جبکہ جسٹس (ر)عظمت سے انکوائری کرانا لومڑی سے مرغی کی حفاظت کرانے کے مترادف تھا اور رپورٹ میں استعمال ہونے والی زبان ’مافیا لائرز‘ کی ہے جبکہ رپورٹ کو عدالتی انکوائری قرار دینا باعث شرم ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بقایا رقم دینے کو تیار نہیں اور براڈ شیٹ نے مزید پاکستانی رقم ضبط کرا دی ہے کیونکہ پاکستان نے اس حوالے سے کارروائی شروع نہیں کی۔
گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد جسٹس (ر) عظمت سعید کی سربراہی میں ہونے والی براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ عام کر دی گئی تھی۔ براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کاوے موسوی سزا یافتہ شخص ہے جس نے بعض شخصیات پر الزامات لگائے اور حکومت چاہے تو کاوے موسوی کے الزامات کی تحقیقات کروا سکتی ہے۔