تہران :امریکی مذاکرات کی پیشکش ایران نے ٹھکرادی ،ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے موقف اختیار کیا کہ وہ امریکہ کی طرف سے مرحلہ وار پابندیاں اٹھائے جانے کی تجویز مسترد کر تے ہیں ،ایران کو ایسے کسی مذاکراتی سیشن کا حصہ نہیں بننا جس میں ایران پر ہٹائی جانے والی پابندیوں کو وقت کیساتھ مشروط کیا جائے ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے یہ بیان جاری کیا گیا تھا کہ ایران اور امریکہ کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی ہے ،ایران امریکہ کیساتھ جوہری معاہدے کیلئے مذاکرات کیلئے تیا رہو گیا ہے ،لیکن 24 گھنٹے بعد ہی ایران کی طرف سے امریکہ کے اس بیان کی تردید کر دی گئی کہ ایران اپنے جوہری معاہدے سے متعلق ایسے کسی پلان کا حصہ نہیں بن رہا جس میں پابندیاں ہٹانے کیلئے وقت مانگا جا رہا ہے ۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نےامریکا کی مرحلہ وار پابندیاں اٹھائے جانےکی تجویز مسترد کردی،ترجمان ایرانی وزارت خارجہ سعید خطیب زادےنے ایرانی میڈیا سےگفتگوکرتے ہوئے کہا ایران امریکہ کی جانب سے عائد تمام پابندیوں کا خاتمہ چاہتاہے،مرحلہ وار پابندیوں ختم کرنے کے کسی معاہدے کیلئے ایران تیار نہیں ۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران ، پابندیاں منسوخ ہوتے ہی ان تمام اقدامات کو روک دے گا جو اس نے پابندیوں کی تلافی کے طور پر شروع کئے ہیں ۔ ایٹمی سمجھوتے میں امریکہ کے واپس آنے کے لئے کسی گفتگو یا مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ جس طرح سمجھوتے سے باہر نکلا ہے اسی طرح وہ ایٹمی سمجھوتے میں واپس آسکتا ہے اور جس طرح اس نے ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیاں لگائی ہیں اسی طرح انہیں ختم کر سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے امریکی وعدے قابل اعتبار نہیں ہیں اور ایران نے اوباما دور میں امریکا پر اعتماد کیا جبکہ وعدوں کی پاسداری کی لیکن امریکا نے اعتماد توڑا ۔