اسلام آباد: امریکا کی طرف سے عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس میں پاکستان کومدعو نہ کرنے پر ہونے والے شور پرحیران ہوں ۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہماری حکومت ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پہلے سے اقدامات کررہی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کےلیے 2021کی کانفرنس میں ترجیحات کا تعین کرچکے ہیں ۔ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کی طرف گامزن ہیں۔ اگر عالمی براداری ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے سنجیدہ ہےتو ہماری ترجیحات پر غور کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ریاست ہمارے تجربے سے سیکھنا چاہتی ہے تو ہم تیار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کلین اینڈگرین پاکستان کی پالیسی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے ہے۔ ہماری ماحول دوست پالیسیاں ہمارےمستقبل کی نسلوں کے لیے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ماحولیاتی تبدیلی پر اپریل 22-23 کو ایک ورچوئل سمٹ (اجلاس) کا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں 40 عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔جن میں پاکستان شامل نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کے جمعے کو جاری کردہ بیان کے مطابق اس ورچوئل اجلاس میں اس حوالے سے آگاہی دی جائے گی کہ ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے سے بہتر نوکریاں فراہم کی جاسکیں گی، اعلیٰ ٹیکنالوجی تیار ہو گی اور کمزور ممالک کی مدد ہو سکے گی۔
بیان کے مطابق صدر بائیڈن چاہتے ہیں کہ عالمی رہنما اس سمٹ کو ایک موقع سمجھیں جہاں وہ بتا سکتے ہیں کہ ان کے ممالک کیسے ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے بہتر کردار ادا کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق ایسے 17 ممالک کے رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے جو قریب 80 فیصد کاربن کے عالمی اخراج اور عالمی پیداوار کے ذمہ دار ہیں۔
صدر نے ان ملکوں کے سربراہان کو بھی مدعو کیا ہے جنھوں نے مضبوط کلائمیٹ لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا ہے، جو ماحولیاتی اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں یا اپنی معیشت کو کاربن کے صفر اخراج کی طرف لے جانے کے لیے نئے طریقے استعمال کر رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی، بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، ترک صدر طیب اردوغان، سعودی حکمران سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو، فرانس کے صدر میکخواں، یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈرلائن سمیت دیگر رہنماؤں کو مدعو کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کو بھی اس میں شرکت کی دعوت کی گئی ہے تاکہ ’بڑی معیشتیں ماحولیاتی بحران کو قابو کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرسکیں۔
جرمن چانسلر اینگلا مرکل اور کینیڈا کے صدر جسٹن ٹروڈو کے علاوہ جنوبی افریقہ، ویتنام، جنوبی کوریا، نائجیریا، میکسیکو، کینیا، انڈونیشیا، بھوٹان اور برازیل کے رہنماؤں کو بھی ورچوئل شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔