منڈی بہاؤ الدین : منڈی بہاؤالدین کو ضلع کا درجہ ملنے کے 28سال بعد سول اسپتال پر ڈسٹرکٹ ہسپتال کابوڈر آویزاں کردیا گیا ہے ۔
منڈی بہاوالدین کی تحصیلوں ملکوال،پھالیہ میں تحصیل ہسپتال موجود ہیں لیکن شہر سےپرانا ہسپتال ختم کرکے شہر سے 10کلومیٹردور ویران جگہ مرالہ روڈ پر چودھری پرویز الٰہی کے دور میں 74ایکڑ پر ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اراضی کیلئے 8کروڑ90لاکھ رقم کی ادائیگی کی جاچکی ہے لیکن ابھی تک قبضہ مافیا اراضی پر قابض ہے۔
جدیدسہولیات سے آراستہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں کثیر رقم تقریباً ایک ارب روپےسے ٹیچنگ اور میڈیکل کالجز کی منظوری دی جو(ن لیگ) حکومت کے 10سال دور میں التوا کا شکار رہا۔ اب پی ٹی آئی دور میں نامکمل چار دیواری کے باوجود 70بستروں کے پرانے ہسپتال کوختم کرکے نئی بلڈنگ کو آپریشنل کیا گیا۔
شہر سے ٹراما سنٹر، او پی ڈی تک تمام سہولیات چھین کرنئی نامکمل بلڈنگ میں منتقل کر دی گئی ہیں اور چاردیواری نامکمل ہے۔ مین گیٹ تک نہ لگایا جاسکا۔ ایم آر آئی سمیت ٹیچنگ اور میڈیکل کالجز وغیرہ تک کی سہولیات سے محروم اور نامکمل بلڈنگ میں نامعلوم وجوہات کی بنا پرہسپتال منتقل کردیا۔ 22لاکھ کی آبادی کے ضلع بھر سے روزانہ تقریباً 1500مریضوں او پی ڈی میں آتے ہیں لیکن بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سےمشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہاٹ سرجن،نیوروسرجن سمیت40شعبہ جات کے ڈاکٹرزاورپیرامیڈیکل سٹاف عملہ کی آسامیاں خالی ہیں ۔ایک ارب روپےسے تمام سہولیات کے ساتھ مکمل ہونے والا یہ منصوبہ اب حکومتوں کی نااہلی کی بدولت 10ارب کی لاگت سے مکمل ہوسکے گا۔