لاہور: چینی سکینڈل کیس میں تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو بڑا ریلیف مل گیا۔ لاہور کی سیشن عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت دس اپریل تک منظور کر لی۔ منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ سے بھی دونوں کی عبوری ضمانت منظور ہوگئی۔
نیو نیوز کے مطابق چینی سکینڈل کیس میں جہانگیر ترین اور علی ترین نے عبوری ضمانت کیلئے رجوع کرلیا۔ بنکنگ عدالت اور سیشن عدالت نے ایف آئی اے کو جہانگیر ترین اور علی ترین کی گرفتاری سے روک دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے درخواستوں پر سماعت کی جہانگیر ترین اور علی ترین عبوری ضمانت کیلئے عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے دونوں ملزمان کی کارپوریٹ فراڈ کے الزام کے تحت درج مقدمہ میں عبوری ضمانت 10 اپریل تک منظور کرلی ۔
انٹی منی لانڈرنگ کی دفعات کے تحت درج کیس میں بنکنگ عدالت کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت منظور کرکے ایف آئی اے سے 7 اپریل کو ریکارڈ طلب کرلیا۔ ایف آئی اے نے چینی سکینڈل کیس میں جہانگیر ترین اور علی ترین کو بھی ملزم نامزد کیا ہے۔
جہانگیر ترین اور علی ترین پر الزام ہے کہ اُنہوں نے ملک میں چینی کی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں اضافہ کیا جبکہ ایف آئی اے کی جانب درج ایف آئی آر میں منی لانڈرنگ کی بھی دفعات شامل کی ہیں۔
سکینڈل کے دیگر 30 ملزمان جن میں جہانگیر ترین کی کمپنی کے افسران اور بروکر شامل ہیں نے بھی گزشتہ روز عبوری ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
جہانگیر ترین اورعلی ترین کیخلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ ایف آئی اے نے درج کررکھا ہے۔ دونوں پرمبینہ مالیاتی فراڈ الزام ہے ۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر خان ترین اور ان کے بیٹے نے ایک غیر ملکی کمپنی میں تین ارب روپے سے زیادہ کے حصص (شیئرز) غیر قانونی طور پر منتقل کیے ہیں جو کہ منی لانڈنرنگ کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس کے علاوہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک رقم منتقل کرنے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
مقدمے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ایک غیر ملکی کمپنی میں مبینہ طور پر شیئر منتقل کرنے کے معاملے کی تحقیقات کچھ عرصے سے جاری تھی اور شواہد حاصل ہونے کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اہلکار کے مطابق یہ شیئر ملزم جہانگیر خان ترین کی کمپنی جے ڈی ڈبلیو سے غیر ملکی کمپنی کو منتقل کیے گئے تھے۔ مقدمے میں کمپنی کے دیگر ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ جہانگیر ترین پر کروڑوں روپے بیرون ملک منی لانڈرنگ کے ذریعے بھی منتقل کرنے کا الزام ہے۔
واضح رہے ملک میں آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حکومت کو جو رپورٹ دی تھی اس میں پنجاب حکومت کی طرف سے جن شوگر ملوں کو سبسڈی دی گئی تھی ان میں جہانگیر ترین کے علاوہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کی شوگر ملز بھی شامل تھیں۔