اسلام آباد: تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت کو مشاورت کے لیے دعوت دی ہے اور موجودہ صورتحال میں قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے جس کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کو مشاورت کی دعوت دی۔ ان کا مزید کہنا تھا مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت سے بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کیا اور سیاسی قیادت کا رویہ منفی نہیں تھا مگر ہچکچاہٹ تھی جبکہ سمجھ سکتا ہوں ہچکچاہٹ کیوں تھی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ معذرت کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان کی سیاسی سائیڈ پر صورتحال حوصلہ افزا نہ تھی اور سابقہ حکومت میں وہ کمٹمنٹ نہیں تھی لیکن پی ٹی آئی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے اور دنیا سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموش ہے جب جارحیت کے بادل منڈلا رہے تھے ہم نے سفارتی سطح پر کشمیر کے معاملے کو اٹھایا اور 6 سابق سیکریٹری خارجہ سے میں نے معاملے پر مشاورت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی کی ذہنی کیفیت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قیادت کو تیار رہنا ہو گا کیونکہ بھارت پاکستان کو اقتصادی طور پر گرے لسٹ میں شامل کرنے کیلئے اپنی ساری کوششیں بروئے کار لا رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے میں نے اپنی پارٹی کی نمائندگی کی اور الحمداللہ فاٹا مرکزی دھارے میں شامل ہو چکا ہے جب کہ گلگت بلتستان میں بعض قوتوں کی جانب سے ایک تحریک کو ہوا دی جا رہی ہے جس سے غافل نہیں ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے ردالفساد اور ضرب عضب میں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ اب دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں امن قائم ہے اور میچز ہو رہے ہیں۔