اسحق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس ، ملزم منصور رضا رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اسحق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس ، ملزم منصور رضا رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
کیپشن: islamabad isehaq dar nab reference

اسلام آباد:قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران شریک ملزم منصور رضا رضوی کے وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر جاوید اکبر شاہ کی احتساب عدالت کے جج سے سخت جملوں کے تبادلے کے بعد عدالت کا ماحول تلخ ہوگیا تاہم عدالت نے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز میں جاوید اکبر شاہ نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور رضا رضوی کے وکیل کے طور پر اپنا وکالت نامہ جمع کرایا۔

جاوید اکبر شاہ نے عدالت سے کہا کہ ہمیں التوا چاہیے اور آپ آج فرد جرم عائد نہیں کرسکتے جس پر فاضل جج نے کہا کہ پہلے ہی تاخیر ہوچکی ہے اب مزید التوا نہیں کیا جا سکتا۔

ملزم کے وکیل اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر جاوید اکبر شاہ نے عدالت سے سوال کیا کہ کیوں نہیں ہوسکتا آپ وجہ بتائیں آج ہی فرد جرم عائد کرنا کیوں ضروری ہے جس پر جج نے ان کو آرام سے بات کرنا کا کہتے ہوئے کہا کہ 'میں لکھ کر آپ کو وجہ بتا دیتا ہوں'۔

ملزم کے وکیل نے عدالت میں اونچی آواز میں جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کیا کریں گے آپ مجھے گولی مار دیں گے، آپ وجہ بتانے کے پابند ہیں'۔فاضل جج نے ان کو رویہ درست کرنے پر زور دیتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کو تحریری حکم نامہ مل جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ پہلے اپنا وکالت نامہ جمع کرائیں کہ آپ کس ملزم کی وکالت کر رہے ہیں جس پر جاوید اکبر شاہ نے اپنا وکالت نامہ جج کی میز پر پھینک دیا اور کہا کہ میں ملزم منصور رضا رضوی کی طرف سے ہوں۔

فاضل جج نے ایک بار پھر ملزم کے وکیل کو باور کرایا کہ آپ توہین کر رہے ہیں، آرام سے بات کریں جس پر جاوید اکبر شاہ نے انھیں جواب دیا کہ آپ مجھے جیل بھجوا دیں گے تو بھجوا دیں۔

بعد ازاں ملزم کے وکیل جاوید اکبر شاہ اپنے موکل منصور رضا کو کمرہ عدالت سے باہر لے کر چلے گئے اور عدالت کے 3 بار پکارنے کے باوجود پیش نہ ہوئے۔

عدالت نے ملزم منصور رضا رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت 5 اپریل تک ملتوی کر دی۔