اسلام آباد:شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءنے والیم ٹین کو ڈی سیل کرنے کیلئے درخواست دینے کیلئے رضامندی ظاہر کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عروہ حسین اور فرحان سعید کو ایچ ایس وائے کیساتھ تصویر بنوانا مہنگا پڑگیا
ذرائع کے مطابق احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاءسے سوال کیا کہ آپ درخواست دیں والیم 10کو ڈی سیل کیا جائے تاکہ ریکارڈ دیکھ سکیں؟ جس پر واجد ضیاءنے کہا کہ سپریم کورٹ کو درخواست دینے کیلئے تیار ہوں ،جے آئی ٹی کا والیم 10ملنے سے سوالوں کے جواب دینے میں آسانی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:’پکیاں سڑکاں سوکھے پینڈے‘ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،فیصل آباد کا جڑانوالہ روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار
دوران سماعت واجد ضیاءنے بتایا کہ والیم ٹین کو جے آئی ٹی کی درخواست پر سیل کیا گیا، ان کے علم میں نہیں والیم ٹین کی کاپیاں نیب کو فراہم کی گئیں،والیم ٹین کو سیل کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کا تحریری حکم بھی ان میں نہیں،جے آئی ٹی کی طرف سے مجموعی طور پر یو اے ای حکومت کو سات ایم ایل ایز لکھے گئے،یہ یاد نہیں کہ گلف سٹیل کا معاہدہ ان چار میں سے کس کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا، اس سوال کا جواب دینے کے لیے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔
دوران سماعت خواجہ حارث نے استدعا کی کہ عدالت واجد ضیاءکو والیم ٹین کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست کا حکم دے ،جس پر واجد ضیاءنے کہا کہ وکیل صفائی کے سوالوں کا جواب دینے کے لیے والیم ٹین کی کاپی کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ کو درخواست دینے کے لیے تیار ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
سربراہ جے آئی ٹی نے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے والیم ٹین کو سیل کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے زبانی استدعا کی تھی، جے آئی ٹی کی طرف سے اوپن کورٹ میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی، والیم ٹین کو سیل کرنے کا حکم عدالت میں سنایا گیا تھا، والیم ٹین کو سیل کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کا تحریری حکم میرے علم میں نہیں، میں نے والیم ٹین کو سربمہر حالت میں نہیں دیکھا، جے آئی ٹی نے والیم ٹین کی پانچ کاپیاں سپریم کورٹ میں پیش کی تھیں، جے آئی ٹی کے پاس والیوم ٹین کی ایک سربمہر آفس کاپی جے آئی ٹی کے پاس بھی ہے.
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی کسی خفیہ ایجنسی کا اسامہ اور اس کے اتحادیوں سے نا کوئی رابطہ تھا نا ہی اب ہے:احسن اقبال
جے آئی ٹی کی طرف سے مجموعی طور پر یو اے ای حکومت کو سات ایم ایل ایز لکھے گئے، جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے 4ایم ایل ایز گلف اسٹیل اور طارق شفیع سے متعلق تھے، یہ یاد نہیں کہ گلف سٹیل کا معاہدہ ان چار میں سے کس کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا، اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا.
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی سب سے بڑی یونیورسٹی کے سربراہ کا تعلق اہل تشیع مسلک سے ہے ،محمد بن سلمان
ریکارڈ سربمہر ہونے کی وجہ سے ابھی نہیں دیکھ سکتا، ایم ایل اے بھیجے جانے کی تاریخیں یاد نہیں، میرا خیال ہے ہم نے ایک دن میں چار ایم ایل اے بھیجے تھے جبکہ کچھ ایم ایل ایز مختلف تاریخوں میں لکھے گئے تھے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں