سرگودھا:سانحہ سرگودھاپروزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کی گئی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے ، رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم عبدالوحید نے خاتون مرید کے کہنے پر بیس افراد کا قتل کیا۔ رپورٹ کے مطابق جعلی پیر شراب نوشی کا شوقین تھا وہ بہت کم مزار پر آتا تھا اور جس دن مزار پر آتا اپنے مریدین کو برہنہ کرکے ان پر تشدد کرتا اور کہتا کہ تمھارے گناہ دھو رہا ہوں۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ وقوعے کے روز جعلی پیر عبدالوحید کو اس کی خاتون مرید نے بتایا کہ درگاہ کے مالک کا بیٹا آصف اسے اور اس کے خاندان کو زہر دے کر مارنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے جس پر پیر طیش میں آگیا اور ملزم عبدالوحید نے بہانے سے تمام مریدوں کو دربار پر بلایا اور کہا کہ وہ ان کے گناہ جھاڑے گا۔ رپورٹ کے مطابق تمام مرید پیر سے انتہائی عقیدت رکھتے تھے اور اس کی ہر بات کو حکم کا درجہ دیتے تھے اور اسی باعث مریدین مزار پر آئے۔
ملزم نے گناہ جھاڑنے کے نام پر تمام مریدوں کو برہنہ کیا اور ڈنڈوں سے پیٹنا شروع کردیا۔ انسانیت سوز تشدد کے دوران ملزم نے مریدوں کو کہا کہ اگر تمھارے ٹکڑے ٹکڑے بھی کردوں تو میں تم سب کو دوبارہ زندہ کردوں گا جس پر مریدین جعلی پیر کے ڈنڈے کھاتے رہے اور حق حق پڑھتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق پیر کی جانب سے کسی مرید کو نشہ آور مشروب نہیں پلایا گیا تھا بلکہ تمام لوگ اپنی مرضی سے پورے ہوش و حواس میں جعلی پیر کے ہاتھوں مار کھاتے رہے۔محمد توقیر نامی کا ایک مرید شک ہونے پر وہاں سے زخمی حالت میں فرار ہوگیا مگر پیر سے عقیدت کے باعث کسی کو کچھ نہ بتایا تاہم پولیس کی جانب سے تفتیش کرنے پر اس نے سب کچھ اگل دیا۔