لاہور:احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیا بنگلہ دیش اور بھارت کے لوگ ہم سے زیادہ ذہین ہیں ؟ ملک کی چابی اس کو دے دی گئی جس نے کبھی یونین کونسل نہیں چلائی تھی۔ معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کیے جا رہےہیں ، تعلیم و تحقیق کے بغیر کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا ، یورپ کی کامیابی کا انحصار مسائل کا حل یونیورسٹیز کی لیبارٹریز میں ڈھونڈنے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کا کام تھیسز لکھنا نہیں بلکہ مسائل کا حل بتانا اور اس کو بہتر کرنا ہے ، وزیراعظم جلد نیشنل ایجنڈے کا اعلان کریں گے اور نیشنل ا یجنڈے میں ترجیحات کا تعین کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ملک میں امن ، استحکام اور پالیسی کے تسلسل کی ضرورت ہے ، ہمیں نہایت سنجیدگی کے ساتھ اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا بنگلہ دیش اور بھارت کے لوگ ہم سے زیادہ ذہین ہیں ؟ اس ملک کے ساتھ تجربہ کیا گیا۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہم گاڑی کی چابی اس شخص کو نہیں دیتے جس نے گاڑی نہ چلائی ہو ، یہاں تو ملک کی چابی اس کو دے دی گئی جس نے کبھی یونین کونسل نہیں چلائی تھی۔