اسلام آباد: صدر تحریک انصاف چوہدری پرویز الٰہی نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے وکیل سردار عبد الرازق خان کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ سیاسی انتقام کے نتیجے میں پرویز الہی کو پہلی بار یکم جون کو اینٹی کرپشن کے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔ مجسٹریٹ نے پرویز الہی کو اینٹی کرپشن مقدمے سے ڈسچارج کر دیا لیکن پرویز الہی کو رہا کرنے کے بجائے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے جھوٹے مقدمات میں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ پرویز الہی نے گرفتاری کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو لاہور ہائیکورٹ نے عبوری ریلیف فراہم کرتے ہوئے پرویز الہی کو ایم پی او سمیت کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔ دریں اثنا پرویز الہی کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ لاہور کے حکم پر گرفتار کرکے اڈیالہ جیل میں قید کردیا گیا جہاں انہوں نے کافی وقت قید میں گزارا۔
14 اگست کو پرویز الہی قید کاٹ کر جب جیل سے رہا ہوئے تو نیب کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا۔ یکم ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہی کی گرفتاری کو کالعدم قرار دے کر انہیں سخت سکیورٹی میں انکی رہائیش گاہ منتقل کرنے کا حکم دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ پرویز الہی کو کسی بھی مقدمے میں بشمول ایم پی او گرفتار نہ کیا جائے۔
گزشتہ روز پرویز الہی کو راستے سے سادہ لباس میں ملبوس افراد نے وارنٹ دکھائے بغیر دوبارہ زبردستی گرفتار کرلیا اور اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔ بعد میں بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے تھری ایم پی او کے تحت پرویز الہی کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ انٹیلیجنس رپورٹ کے بنیاد پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا تھری ایم پی او کے تحت پرویز الہی کی گرفتاری کا حکم نامہ غیر قانونی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے نہ صرف ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ماضی کا تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم نامہ معطل کیا بلکہ توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کرچکے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی گزشتہ تین ماہ سے جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اس نتیجے پر کیسے پہنچ سکتے ہیں کہ پرویز الہی امن و امان کی صورتحال کیلئے خطرہ ثابت ہوں گے؟ پرویز الہی کی گرفتاری کا حکم ان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کا پرویز الہی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دے۔ درخواست میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، آئی جی اسلام آباد، سپریٹنڈٹ اڈیالہ جیل اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔