کابل: افغان صوبے پنجشیر کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے طالبان اور قومی مزاحمتی فرنٹ افغانستان کے درمیان لڑائی کا باضابطہ آغاز ہو گیا ہے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی مخالفین کو بھاری نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ احمد مسعود کی سربراہی میں طالبان کے خلاف مزاحمت کرنے والے قومی مزاحمتی پرنٹ افغانستان (این آر ایف اے) کے ترجمان نے بھی طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ مقامی مسلح گروپ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہم نے ان کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ طالبان کے جنگجو پنجشیر میں داخل ہو گئے ہیں اور انہوں نے بعض علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
دوسری جانب این آر ایف اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان کے پاس پنجشیر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کا کنٹرول ہے اور ضلع شتل میں طالبان کا حملہ پسپا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’دشمن (طالبان) نے صوبہ پروان کے قصبے جبل سراج سے شتل میں داخل ہونے کی متعدد کوششیں کیں اور ہر بار انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان مذاکراتی وفد کے رکن امیر خان متقی نے وادی پنجشیر کے شہریوں کیلئے ایک آڈیو پیغام جاری کیا تھا۔ پیغام میں کہا گیا کہ پنجشیرکا معاملہ حل کرنے کیلئے مذاکرات کیےگئے لیکن مذاکرات میں تاحال پیشرفت نہیں ہوسکی کیونکہ مزاحمتی محاذ کے افراد لڑنا چاہتے ہیں۔
امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ طالبان پنجشیر معاملے کواب بھی پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں اور وادی اب طالبان جنگجوؤں کے محاصرے میں ہے۔
گزشتہ روز بھی قومی مزاحمتی فورس نے دعویٰ کیا تھاکہ جھڑپوں میں کم از کم 30 طالبان جنگجو مارے گئے اور 15 زخمی ہوئے۔ سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود شاہ وادی پنجشیر میں مزاحتمی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔