دوحہ: برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا ہے کہ برطانیہ طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دوحہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ کو اب اس نئی حقیقت سے ہم آہنگ ہونا ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ طالبان پر معتدل اثرورسوخ ڈالنے کے لیے ایک گروپ بنانے کی ضرورت ہے۔ بہت سے ممالک ایسے ہیں جو افغانستان کی صورتحال سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں جب کہ بہت سے ملک ایسے بھی ہیں جو انسانی خطرے اور حالت زار سے متاثر ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یقینی طور پر انھیں دیکھ رہے ہوں گے اور سب سے اہم بات کہ جو یقین دہانی انھوں نے کرائی ہے وہ اس کے بارے میں کیا کرتے ہیں۔
ادھر فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) نے دو طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان نے نئی حکومت کے حوالے سے مشاورت مکمل کرلی ہے اور ممکن ہے کہ کل بعد نماز جمعہ ایک تقریب میں حکومت کا اعلان کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر کچھ تصویریں بھی گردش کررہی ہیں جس میں مبینہ طور پر افغان صدارتی محل میں تقریب کی تیاری کرتے کچھ لوگوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
گذشتہ روز افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز نے طالبان رہنما کے حوالے سے اپنی خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ نئی حکومت کے قیام سے متعلق طالبان کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور جلد اس کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔
طلوع کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ہیبت اللہ سربراہ ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا۔
طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے طلوع نیوز کو بتایا کہ ’طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ نئی حکومت کے بھی سربراہ ہوں گے، نئی حکومت سے متعلق مشاورت مکمل ہوگئی ہے، کابینہ کے ارکان سے متعلق بھی ضروری بات چیت کی جاچکی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کیلئے ایک ماڈل ہوگی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ حکومت کا حصہ ہوں گے، وہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔‘