اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے چمن بارڈر کچھ عرصہ کیلئے بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت افغانستان میں امن چاہتی ہے، خطے میں پاکستان کی ذمہ داریاں بڑھنے والی ہیں، دارالحکومت اسلام آباد پر پولیس دنیا کی نظریں ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس سٹیشن کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طورخم بارڈر پر حالات نارمل ہیں جبکہ چمن بارڈر کو بند کر رہے ہیں، پاکستانی حکومت افغانستان میں امن و استحکام چاہتی ہے، وزیر اعظم نے افغانستان کے حالات کو دیکھنے کے بعد مجھے وزارت داخلہ کی ذمہ داری دی ہے، طورخم بارڈر پر صورتحال نارمل ہے لیکن کچھ خطرات کے پیش نظر چمن بارڈر کو تھوڑے عرصے کیلئے بند کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہمارا دارالحکومت ہے جس پر ساری دنیا کی نظر ہے، اسلام آباد میں ناکے ختم کردئیے ہیں تاہم ناصرف ایگل سکواڈ میں اضافہ کیا جائے گا بلکہ اسلام آباد پولیس کی نفری میں 1500 اہلکاروں کا اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ جلد ہی 1122 کا بھی افتتاح کردیا جائے گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ خطے میں پاکستان کا اہم کردار سامنے آرہا ہے اور اہمیت اختیار کررہا ہے، یہ ملک کو آگے لے جانے کا وقت ہے، اور ہم کسی صورت بھی انتشار نہیں پھیلانے دیں گے، کوئی امریکی پاکستان میں نہیں ہے اور جو آئے تھے وہ چلے گئے، ہم نے افغانستان سے 10ہزار لوگوں کو آنے کی اجازت دی جن میں سے 9 ہزار اپنے ملکوں کو چلے گئے ہیں، قوم کے بچے بچے کو پاک فوج، آئی ایس آئی اور ایم آئی پر فخر ہے، افغانستان کی موجودہ صورتحال سے انڈیا میں صف ماتم بچھا ہوا ہے، را اور این ڈی ایس کی ساری سیاست ختم ہوگئی ہے۔
انہوں نے اپوزیشن سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت مختلف بیانات دے رہی ہے، (ن) لیگ کے صدر کہتے ہیں کہ قومی حکومت بنائیں جو کہ بے سروپا بات ہے اور قومی حکومت کا خواب دیکھنے والوں کو تعبیر نہیں ملے گی، قومی حکومت اور قومی مفاہمت میں فرق ہے اور ہم قومی مفاہمت کیلئے تیار ہیں۔ (ن) لیگ کی دوسری رہنماءکہتی ہیں کہ حکومت سے بات ہی نہیں کرنی، لیکن اپوزیشن کو حکومت سے بات کرنا پڑے گی اور ہمارے دروازے بھی بات چیت کیلئے ہمیشہ کھلے ہیں۔
شیخ رشید احمد نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے لانگ مارچ کے عندیہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لانگ مارچ کرنا چاہتی ہے تو شوق سے کرے، حکومت اپنے دائرہ کار میں اقدامات کرے گی،لیکن یہ لانگ مارچ کا وقت نہیں اور اس کا تقاضہ کرنے والے مل بیٹھ کر ملک کو آگے لے کر چلیں، ملک میں انتشار اور خلفشار پھیلانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔
اس موقع پر انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند رہنماءسید علی گیلانی کی رحلت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے عظیم انسان نے شہادت کا رتبہ پایا ہے اور پولیس پاکستانی قوم انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے، ان کی شہادت پر قومی پرچم سرنگوں ہے اور وہ ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
اس موقع پر انہوں نے افغان سفیر کی بیٹی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کے اغواءکا ملبہ پاکستان پر ڈالا جا رہا تھا، لیکن اس کیس میں کیمروں کی مدد لی گئی اور اغواءکی فوٹیج دے کر ان کا منہ بند کرا دیا، وزیر اعظم نے چیئرمین سی ڈی اے کو کیمروں سے متعلق ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ اسلام آباد کا ایک کونہ بھی کیمرے کے بغیر نہیں ہونا چاہئے، وزیراعظم پاکستان عمران خان نے مزید 1200 سیف سٹی کیمروں کی منظوری بھی دیدی ہے۔