سرینگر: تحریک آزادی کشمیر کے ممتاز لیڈر سید علی شاہ گیلانی کو آج صبح حیدر پورہ کے مقامی قبرستان میں تدفین کیا گیا، ان کے جنازے میں محض محلے کے افراد نے شرکت کی کیونکہ انسایت سے عاری اور ان کے جسد خاکی سے خوفزدہ بھارتی فوج نے پورے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
صورتحال کے پیش نظر مرحوم کی نماز جنازہ اور تدفین میں صرف محلہ کے افراد کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔ سید علی شاہ گیلانی کو آج صبح 4:37 پر سپر لحد کیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نماز جنازہ اور تدفین میں سید شاہ گیلانی کے دو صاحبزادوں سید نسیم گیلانی اور ڈاکٹر نعیم گیلانی کے علاوہ صرف 50 افراد موجود تھے۔
اس موقع پر جامع مسجد اور سید علی شاہ گیلانی کی رہائشگاہ کے قریب بھارتی فوج کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا تھا۔ ان کی میت کو لحد میں اتارتے وقت آزادی کشمیر اور اللہ کی وحدت کے بلند شگاف نعرے بلند کئے گئے۔
خیال رہے کہ سید علی گیلانی گزشتہ رات تقریباً 10:30 بجے طویل علالت کے سبب خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔
دوسری جانب سید علی شاہ گیلانی کے انتقال کے بعد مقبوضہ کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولیات کو معطل کرکے پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ مرحوم کی رہائش گاہ کے اطراف فوجیوں کی بھاری تعداد کو تعینات کرتے ہوئے تمام سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ کسی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
سید علی شاہ گیلانی گزشتہ دو دہائیوں سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔ 92 سالہ حریت رہنما نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی میں کلیدی رول ادا کیا۔
مقبوضہ کشمیر کی کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ان کے انتقال پر تعزیتی ٹویٹ میں کہا ہے کہ گیلانی صاحب کے انتقال کی خبر سے دکھ ہوا۔ میں ان کے عزم اور ان کے عقائد پر قائم رہنے کے لیے ان کا احترام کرتی ہوں۔ اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دیں، میں ان کے اہلخانہ سے اظہارِ تعزیت کرتی ہوں ۔
29 ستمبر 1929ء کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے ضلع بانڈی پورہ کے ایک گاؤں میں پیدا ہونے والے سید علی شاہ گیلانی نے اپنی تعلیم اورینٹل کالج لاہور سے حاصل کی۔ انہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت سے قبل چند سال بطور استاد کام کیا۔