واشنگٹن: امریکا کی اعلیٰ عسکری قیادت نے کہا ہے کہ ممکن ہے داعش کے خلاف طالبان کے ساتھ کام کریں۔
ان خیالات کا اظہار امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے وزیر دفاع جنرل آسٹن کے ہمراہ بریفنگ کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ طالبان تبدیل ہوئے یا نہیں ابھی دیکھنا باقی ہے اور ممکن ہے کہ داعش کے خلاف طالبان کے ساتھ کام کریں۔
اس موقع پر امریکی وزیر دفاع جنرل لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی ہے اور اب سفارتی مشن پر کام ہو رہا ہے۔
جنرل آسٹن کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ محدود سطح پر رابطہ ہے اور مستقبل کی طالبان حکومت پر لائحہ عمل وقت کے ساتھ بنے گا۔ کسی بھی فوجی آپریشن میں بہتری کی گنجائش رہتی ہے جبکہ امریکی فوج نے خطرات کا سامنا کرتے ہوئے مشن پورا کیا۔
ادھر قطر میں موجود طالبان کے مذاکراتی وفد کے سربراہ شیر عباس ستاکزئی نے کہا ہے کہ آئندہ 3 روز میں حکومت کا اعلان کردیا جائے گا جس میں خواتین کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابل ائیرپورٹ پر حالیہ افرا تفری امریکیوں کی بدانتظامی کی وجہ سے ہوئی اور ائیرپورٹ کی بحالی نو کیلئے 3 کروڑ ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔
خیال رہے کہ امریکا نے 31 اگست کی ڈیڈلائن سے قبل 30 اگست کی شب افغانستان سے فوجی انخلا مکمل کرلیا تھا اور جاتے جاتے کابل ائیرپورٹ پر موجود طیاروں، ہیلی کاپٹرز اور دیگر سامان کو ناکارہ کردیا تھا تاکہ طالبان انہیں استعمال نہ کرسکیں۔
اب یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ ماہرین پر مشتمل ٹیم قطر سے کابل ائیرپورٹ پہنچ گئی ہے جو کابل ائیرپورٹ پر فضائی آپریشن کو مکمل طور پر بحال کرنے میں معاونت فراہم کرے گی۔