اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائی کورٹ کا حکم معطل کر دیا۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ کمیشن پر ایک اعتراض یہ تھا کہ کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمیشن میں مختلف شعبوں کے ماہرین شامل ہونے چاہئیں تھے جو نہیں تھے۔
اٹارنی جنرل نے دلائل دئیے کہ کمیشن نے رپورٹ میں کوئی سزا تجویز نہیں کرنی تھی بلکہ مزید تحقیقات محکموں نے خود کرنی تھی، نوٹیفکیشن جاری ہو گیا تھا لیکن گزٹ میں تاخیر سے شائع ہوا، سندھ ہائی کورٹ نے ایک بنیاد یہ بھی بنائی کہ کمیشن میں آئی ایس آئی سے ایک رکن بعد میں شامل کیا گیا جو غلط ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی سے رکن کی شمولیت بھی دیگر اراکین کے ساتھ ہی ہوئی تھی لیکں اس کی منظوری کابینہ نے اگلے روز دی، رپورٹ سے کسی شوگر مل کا حق متاثر نہیں ہوتا، رپورٹ پر کارروائی کے لیے تمام قواعد پر مکمل عمل ہوا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد وفاقی حکومت کی سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ عبوری طور پر معطل کر دیا۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی۔