اسلام آباد:افغانستان میں تیار کی جانے والی کرسٹل میتھ پاکستان کے لیے بڑا خطرہ بن گئی۔ افغانستان میں تیار کی جانے والی منشیات بشمول کرسٹل میتھ بڑی مقدار میں پاکستان میں سمگل کی جارہی ہے جس کے مہلک اثرات پاکستان کے نوجوانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں۔
انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول بورڈ کی رپورٹ کے مطابق مختلف ادویات کی تیاری کے دوران غیر قانونی طور پر کرسٹل میتھ تیار کی جاتی ہے۔ افغانستان میں تیار کی جانے والی منشیات بشمول کرسٹل میتھ بڑی مقدار میں پاکستان میں سمگل کی جارہی ہے جس کے مہلک اثرات پاکستان کے نوجوانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کی تقریباً 85 فیصد افیون کی کاشت افغانستان میں کی جاتی ہے۔ افغان طالبان نے منشیات کیخلاف کریک ڈاؤن میں منشیات کی تیاری اور فروخت پر پابندی عائد کردی تھی لیکن پابندی کے باوجود طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں منشیات کی تجارت میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان نے طویل عرصے سے منشیات کی عالمی تجارت کا گڑھ ہے اور آج افغانستان افیون، ہیروئن اور کرسٹل میتھ جیسی مہلک منشیات کی پیداوار اور سمگلنگ کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔
رپورٹ میں کہنا ہے کہ افغانستان کے صوبے نمروز اور فراہ کے اضلاع بکوا اور خاش رود میں 448 لیبارٹریز ہیں جن میں ایفیڈرین کی پیداوار کی جا رہی ہے جس سے ایک ہزار ٹن کرسٹل میتھ تیار کی جاتی ہے۔
2020 میں نیٹو کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق طالبان نے منشیات کی صنعت سے 400 ملین ڈالر سے زائد کمائے۔
پاکستان میں میتھ کی سمگلنگ سے خطے میں بے شمار سیکیورٹی کے تحفظات پیدا ہو رہے ہیں جبکہ افغان حکومت کی منشیات کی پیداوار کی روک تھام میں ناکامی کے باعث پاک افغان تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہو رہی ہے۔
کرسٹل میتھ کرسٹل میتھمفیٹامین کا عام نام ہے جو کہ ایک مضبوط اور انتہائی نشہ آور دوا ہے جو مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ یہ واضح کرسٹل ٹکڑوں یا چمکدار نیلے سفید چٹانوں میںسے تیا کی جاتی ہے اسے 'آئس' یا 'گلاس' بھی کہا جاتا ہے۔ عمومی طور پر اسےمقبول پارٹی ڈرگ کے طور پر استعمال کیا جاتاہے۔