اسلام آباد:وفاقی حکومت کو جہاں اسحاق ڈار کی سینٹ نشست خالی ہونے کا انتظار ہے وہیں اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر بازی ہی پلٹ دی ،جس کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ شوکت ترین کے سینیٹر بننے کا خواب پورا نہ ہو سکے گا ۔
ذرائع نے دعوٰی کیا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین اسحاق ڈار کی سیٹ پر سینیٹر منتخب نہیں ہو سکتے ،سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یکم ستمبر کے صدارتی آرڈیننس کا حوالہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو لکھے جانے والے ایک خط میں کہا ہےکہ 40 دنوں میں حلف لینے کا اطلاق ان پر نہیں ہوتا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ان کا نوٹیفکیشن کیا تھا جسے 8 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے معطل کردیا ،سپریم کورٹ میں میرا مقدمہ زیر التوا ہے جس کے تحت میرا نوٹیفکیشن معطل ہے ،جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا میری رکنیت معطل رہے گی اور میں سینیٹ کا حلف نہیں لے سکتا ۔
خط میں لاہور ڈویژن بینچ کے فیصلے کا بھی ذکر ہے،اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن کے ساتھ چیرمین سینیٹ کو بھی یاد دہانی کیلئے خط کی نقل بھجوا دی ہے۔