ڈینگی وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع ڈینگی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔مریض اپنی مدد آپ کے تحت علاج معالجہ کرانے پر مجبور ہیں۔مریضوں میں اکثریت غریب طبقے سے ہے۔علاج کرانے سے قاصر ہیں۔پشاور کے مختلف دیہات میں ڈینگی لاروا پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔ہر گھر میں پانچ چھ مریض پائے جاتے ہیں۔حکومت ڈینگی وائرس سے متعلق آگاہی مہم شروع نہیں کر رہی۔طبی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں نہیں بھجوائی گئیں اور عوام میں ڈینگی سے متعلق احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ڈینگی وائرس بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔دیہات میں متاثر ہ مریض نجی کلینکس اور میڈیکوز کا رخ کر رہے ہیں۔محکمہ صحت کو ڈینگی مریضوں کے بارے میں صحیح ڈیٹا فراہم نہیں ہورہا ہے۔صوبہ خیبرپختونخوا کے تین بڑے ہسپتالوں لیڈی ریڈنگ،خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں مریضوں سے ڈینگی ٹیسٹ فیس وصول کی جارہی ہے۔پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈینگی ٹیسٹ 600روپے لیا جارہا ہے۔دیہات میں بی ایچ یو میں ڈینگی ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں پر رش بڑھ گیا ہے۔حکومت نے وہ اقدامات نہیں اٹھائے جو کرنے چاہئیں۔لاہور،پنڈی سمیت خیبرپختونخوا کے پشاور
سمیت سوات اور ملک کے دیگر متاثرہ علاقوں میں سروے ٹیمیں بھیجنی چاہئیں اور گھروں میں ڈینگی لاروے کو تلف کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
پنجاب میں جب شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے ڈینگی وائرس پھیلا۔لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا کیونکہ پنجاب میں پہلی مرتبہ ڈینگی وائرس پھیلا تھا اور طبی ماہرین نے ہزاروں اموات کے خدشے کا اظہار کیا کیونکہ پنجاب میں طبی عملے کو ڈینگی وائرس کے متعلق کوئی تربیت نہیں دی گئی تھی اور پنجاب میں ڈینگی کے ماہرین بھی نہیں تھے۔طبی ماہرین نے جب اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو بریفنگ دی تو شہباز شریف اس رات نہیں سوئے کہ اللہ نہ کرے کہ ہزاروں کی تعداد میں اموات ہوں لیکن شہباز شریف نے حوصلہ نہیں چھوڑا اور ڈینگی کے خاتمے کے لئے بھرپور اقدامات اٹھائے۔سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کا مفت علاج شروع کر دیا۔پرائیویٹ ہسپتالوں کو ڈینگی ٹیسٹ رعایتی قیمتوں پر کرنے کا پابند بنا یا۔شہباز شریف ڈینگی کے خاتمے کے لئے صبح سات بجے ماڈل ٹاؤن لاہور میں تین ماہ تک مسلسل اجلاس منعقد کرتے رہے جس میں انتظامی افسرا ن سمیت متعلقہ سیکرٹریز شریک ہوتے تھے۔تمام محکموں کو متحرک کیا۔خود گھروں کے اندر جاتے تھے اور گھروں میں پڑا کھلا پانی اپنے ہاتھوں سے ڈھانپ کر لوگوں کو اس کے بارے میں بتاتے تھے کہ کھلے پانی میں ڈینگی مچھر افز ائش پاتے ہیں۔مختلف چوکوں میں کھڑے ہو کر ڈینگی وائرس کے متعلق پمفلٹ تقسیم کرتے تھے۔لاہور میں دو روزہ عالمی ڈینگی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں سری لنکا،انڈونیشیاء،سنگا پور اور تھائی لینڈ کے ماہرین کو مدعو کیاگیا اور جن کی ہدایات کی روشنی میں ڈینگی وائرس پر قابو پانے کے لئے ضروری آلات اور مشینری کو بیرونی ممالک سے ہوائی جہاز کے ذریعے منگوایاگیا۔ڈاکٹروں اور نرسوں سمیت دیگر طبی عملے کو سری لنکا اور تھائی لینڈ سے تربیت دلائی گئی ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لئے خصوصی وارڈز قائم کئے۔شہباز شریف کے بروقت اقدامات اور قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے پنجاب سے ڈینگی وائرس پر قابو پالیاگیا جس کا اعتراف سری لنکا،تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء کے ماہرین نے بھی کیا۔
قارئین محترم راقم الحروف خود بھی ڈینگی وائرس کا شکار ہو چکا ہے۔دعاؤں کی درخواست ہے۔حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں چیک اپ کے لئے گیا۔او پی ڈی میں انتظار کرنے کے باوجود ایک گھنٹے میں رش ہونے کی وجہ سے پرچی نہیں بن سکی۔مجبور ہو کر نجی ہسپتال گیا وہاں سے چیک اپ کرایا اور ڈینگی کا ٹیسٹ تجویز کیاگیا لیکن تین گھنٹے میں رش ہونے کی وجہ سے ڈینگی ٹیسٹ کی رپورٹ آئی اور ہسپتال ڈینگی مریضوں سے بھرے پڑے ہیں۔ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔اس لئے غریب،مزدور،کسان،تاجر،صنعتکار،سرمایہ کار وں کو شہبا ز شریف کی یاد ستانے لگی ہے۔