پیرس:فرانس میں درجنوں خواتین سے زیادتی اور قتل کا مرتکب سابق فوجی افسر نکلا ۔ پولیس کی 35 سالہ تلاش کا ڈراپ سین ہوگیا ۔
تفصیلات کے مطابق فرانس میں متعدد خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کرنے سمیت اغوا اور ڈکیتی کی وارداتوں کا اس وقت ڈراپ سین ہو گیا جب انکشاف ہوا کہ جرائم کی ان گھناؤنی وارداتوں میں ایک سابق فوجی افسر ملوث ہے۔
سنگین وارداتوں میں ملوث فرانسوآویوو پہلے فرانس کی فوجی پولیس میں تھا اس کے بعد وہ عام پولیس میں بھرتی ہوا تاہم اب وہ ریٹائر ہوچکا تھا ۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق سنگین نوعیت کی وارداتیں 1986 سے 1994 کے دوران کی گئی تھیں، ان وارداتوں میں 11 سال سے لے کر 38 سال کی خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ کئی خواتین سے زیادتی کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔ ان وارداتوں میں مسلح ڈکیتی کی متعدد وارداتیں بھی رپورٹ ہوچکی ہیں ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان تمام وارداتوں کا سراغ نہیں لگایا جاسکا تھا ۔ پولیس حکام کی 35 برس سے جاری تلاش کا ڈراپ سین اس وقت ہوا جب فوج اور پولیس کے اس سابق ملازم نے خودکشی کرلی ۔
فرانسیسی اداروں نے وارداتوں کے دور میں ڈیوٹی پر موجود 750 اہلکاروں کو تفتیش میں شامل کیا تھا، 59 برس کا سابق پولیس اہلکار فرانسو آویوو فرانس کے جنوبی علاقے میں مقیم تھا لیکن پولیس کا نوٹس ملنے پر لاپتہ ہو گیا تھاپولیس اس کو تلاش کرتی رہی اور جب پولیس اہلکار اس کے قریب پہنچے تو اس نے خودکشی کرلی اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھ صرف اس کی لاش ہی آسکی ۔
رپورٹ کے مطابق خودکشی کرنے والے اہلکار کی لاش سے ایک پرچی برآمد ہوئی جس میں وارداتوں کا اعتراف کیا گیا اور یہ بھی لکھا تھا کہ 1997 سے میں نے خود پر قابو پا لیا تھا، اس کے بعد کوئی واردات نہیں۔