کراچی:پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار وحید مراد کی 81ویں سالگرہ پر گوگل نے اداکار کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے مداحوں کے ساتھ ڈوڈل بھی شیئر کیا۔
2 اکتوبر 1938 کو کراچی میں پیدا ہونے والے وحید مراد کو 'چاکلیٹی ہیرو' اور 'لیڈی کلر' کے القاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کے معروف ہیرواداکار ہونے کے ساتھ ساتھ پروڈیوسر اور لکھاری بھی تھے۔
وحید مراد نے ایس ایم آرٹس کالج سے گریجویشن کرنے کے بعد کراچی یونیورسٹی سے ایم۔اے انگلش کیا اور فلم 'اولاد' سے فنی سفر کا آغاز کیا جس میں انہوں نے معاون کردار نبھایا تھا۔
اس فلم کو 'نگار ایوارڈ' سے نوازا گیا تھا جبکہ وحید مراد کی اداکاری کو بھی خوب سراہا گیا۔'ہیرا اور پتھر' وحید مراد کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے بطور مرکزی کردار کام کیا اور اس فلم کے لیے انہیں 'نگار ایوارڈ' بھی ملا۔
1966 میں وحید مراد نے پہلی دفعہ اپنی پروڈکشن کے بینر تلے بنی فلم 'ارمان' میں کام کیا۔ اس فلم نے باکس آفس کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔اس فلم کے مشہور ہونے والے گانوں میں 'کو کو کورینا'، 'اکیلے نہ جانا'، 'بیتاب ہو ادھر تم' اور 'زندگی اپنی تھی اب تک' شامل ہیں۔
برصغیر میں دلیپ کمار کے بعد وہ دوسرے اداکار تھے جو نوجوان نسل میں بیحد مقبول ہوئے۔لیکن 70 کی دہائی میں ان کے پاس اپنی ساتھی اداکارہ کا انتخاب کرنے کی چوائس بہت کم رہ گئی تھی۔ اداکارہ زیبا کو ان کی شادی کے بعد محمد علی نے وحید مراد کے ساتھ کام کرنے سے منع کردیا تھا، بعدازاں اداکارہ شبنم کی بھی شادی ہوگئی اور ان کے شوہر نے بھی انہیں وحید مراد کے ساتھ کام کرنے سے منع کردیا۔
اس کے ساتھ ساتھ اداکارہ نشو کو بھی وحید مراد کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں تھی اور یہی باتیں وحید مراد کو پستی کی طرف لے جانے کی وجہ بنیں۔
اس کے بعد انہیں کم مقبول ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز کی طرف سے کاسٹ کیا جانے لگا۔نومبر 2010 میں اس وقت کے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے وحید مراد کو 'ستارہ امتیاز' سے نوازا،جب اداکار کو دنیا سے رخصت ہوئے 27 سال گزر چکے تھے۔
وحید مراد نے 124 فلموں میں کام کیا جن میں 8 پنجابی اور ایک پشتو فلم بھی شامل ہے۔ وحید مراد 23 نومبر 1983کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے مداحوں کی جتنی بڑی تعداد آج بھی پاکستان میں موجود ہے وہ کسی اور ہیرو کو نصیب نہیں ہوسکی۔