بیجنگ: چین کے ماہرین نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایسا تھیلا تیار کرلیا جو پانی میں آسانی کے ساتھ گھل جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کے باعث تیزی سے موسمیاتی تغیراتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں جنہیں ماہرین کراہ ارض کے لیے انتہائی خطرناک قرار دے چکے ہیں۔
ماہرین نے جہاں آلودگی کے اسباب کو تیزی سے بڑھتی ہوئی صنعتوں کو قرار دیا وہی اُن کا یہ بھی خیال ہے کہ ہمارے زیر استعمال پلاسٹک کے بیگز بھی معاشرے کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔
چین کی ایک کمپنی نے اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے انسانی ضرورت کے لیے ایسا پلاسٹک کا ’بیگ‘ تیار کیا ہے جو استعمال کے بعد پانی میں حل ہوجاتا ہے۔
رابرٹو ایسٹی ٹی جو اس کمپنی کے مالک ہیں انہوں نے یہ خیال ماحولیاتی آلودگی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے سامنے پیش کیا تھا جسے سب نے سراہا تھا مگر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا انہیں مشکل نظر آرہا تھا۔
رابرٹو نے ایک سال کی کاوش کے بعد ایک پلاسٹک کا چھوٹا بیگ تیار کیا جسے استعمال کر کے اگر پانی میں پھیلا جائے تو آسانی کے ساتھ اُسی میں گھل جائے گا۔
واضح رہے کہ ہمارے زیراستعمال پلاسٹک کے بیگز سیکڑوں سال تک تلف نہیں ہوتے اور اگر یہ سمندر میں چلے جائیں تو آبی مخلوق کے لیے بھی موت کا باعث بنتے ہیں , اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے جو تھیلے تیار کیے اُس کے لیے کسی بڑے سرمائے یا مشینری کی ضرورت نہیں، آسانی کے ساتھ ہم انہیں بنا کر آلودگی پر قابو پاسکتے ہیں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب سے زائد پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں جو کروڑوں ٹن کچرے کی شکل میں ہماری زمین کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہیں۔
پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہیں ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔