اسلام آباد: وزارت منصوبہ بندی نے سکالر شپ کے نام پر حاصل کئے گئے 10ارب روپے طلباء کو سکالر شپ دینے کی بجائے بینکوں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے اور ہونہار طلبہ سکالر شپ سے محروم رہ گئے ہیں
سرکاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال نے 2015ء میں بطور وزیر منصوبہ بندی وزیراعظم نواز شریف سے ہونہار طلبا کو سکالر شپ کی فراہمی کے نام پر 10 ارب روپے وصول کرنے کی ایک سمری منظور کرائی بھاری رقم وصول کرنے کا مقصد ملک بھر کے ہونہار طلباء کو سکالر شپ دینا تھے تاکہ وہ اپنی تعلیمی سرگرمیاں کو جاری رکھ سکیں وزیراعظم نے ابتدائی طورپر ایک ارب روپے سکالر شپ فنڈ کے حوالے کردیئے تھے جبکہ اگلے ہر سال تین ارب روپے فراہمی کا اعلان کیا کہ یہ فنڈز سکالر شپ فراہمی کیلئے قائم کیا گیا فنڈز میں ڈیپازٹ کئے جائیں گے
اس فنڈز سے احسن اقبال کی وزارت نے ایک کمپنی تشکیل دی جس کا نام Talent for Endowment scholorshipاور تمام فنڈز اس کمپنی میں سرمایہ کاری پر لگادیئے وزارت کی سمری کے مطابق یہ ہونہار طلباء کو ماہانہ 4785 روپے دیئے جائینگے اور ہر سال تقریباً 1360طلباء اس سکیم سے مستفید ہونگے 2015ء میں اس منصوبے میں مزید ایک ارب بیس کروڑ روپے وصول ہوئے جو این آئی ڈی اے میں سرمایہ کاری کردی گئی جس سے مجموعی طور پر 41.271ملین روپے منافع حاصل ہوا
سمری کے مطابق 2016ء میں بیس روپے بینک میں 6.35فیصد مارک اپ پر سرمایہ کاری کردی گئی وزارت منصوبہ بندی قانونی طور پر اس بڑے منصوبے کو ایکنک سے منظور کرانا تھا لیکن وزارت کے لئے یہ منصوبہ منظور نہیں کرایا وزارت کو ملنے والے ایک ارب بیس کروڑ روپے دیئے پاس رکھ لئے اور کسی بینک میں مارک اپ کی بنیاد پر سرمایہ کاری ہی نہیں کی جس سے اٹھائیس ملین کا نقصان ہوا اس تین سالوں میں تین فنڈز میسر ہونے کے باوجود کسی ایک طلبہ کو بھی سکالر شپ نہیں دیا گیا ۔
جس سے احسن اقبال کے جھوٹے دعوئوں کی قلعی کھول کر سامنے آگئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طلباء کو سکالر شپ کے نام پر فنڈز حاصل کرکے کاروباری مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا کام وزارت منصوبہ بندی کی ذمہ داریوں میں شامل نہیں ہے اس حوالے سے وزارت منصوبہ بندی کے حکام سرکاری موقف دینے پر راضی نہیں ہیں ۔