اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا وفد اقتصادی جائزہ کیلئے 2 ہفتے کے دورے پر پاکستان پہنچ گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد اگلے دو ہفتے (15 نومبر) تک پاکستان میں موجود رہے گا، جس دوران وزارت خزانہ، وزارت توانائی، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر اور صوبائی حکومتوں سے بھی مذاکرات کرے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بیرونی فنانسگ کے مسئلے پر آئی ایم ایف خدشات کا اظہار کر چکا ہے جبکہ اس معاملے پر پاکستان کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کرنسی ایکسچینج کے معاملے پر بھی اختلافات ہیں، آئی ایم ایف درآمدات کنٹرول کرنے کیلئے دسمبر 2022 کا سرکلر واپس لینے کا مطالبہ کر چکا ہے جبکہ گردشی قرض کم کرنے کیلئے پاکستان بجلی و گیس کی قیمت میں اضافہ کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر بھی آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق ہیں جبکہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے اکتوبر تک مقرر کردہ ہدف سے 66 ارب روپے ٹیکس زیادہ اکٹھے کیے ہیں جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت پہلی سہ ماہی میں تقریبا 90 ارب روپے بھی تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام آئی ایم ایف وفد سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے پُر امید ہیں۔ آئی ایم ایف کیساتھ کامیاب اقتصادی جائزہ مکمل ہونے پر 71 کروڑ ڈالر کی قسط ملے گی۔