اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بنائی گئی حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے مذاکرات کے لیے وقت مانگ لیا۔ گزشتہ روز آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
اپوزیشن کی جانب سے بیانات سامنے آنے کے بعد اسلام آباد میں کئی مقامات پر سڑکوں کو کنٹینر لگا کر جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ فیض آباد پر مری روڈ کی چار میں سے صرف ایک لائن ٹریفک کے لیے کھلی رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے وہاں ٹریفک کا شدید دباؤ ہے۔
آج حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی رہائش گاہ پر اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ سے متعلق مذاکرات کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی بنی گالا روانہ ہو گئی جہاں وہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے مذاکرات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رہنما پیپلز پارٹی اور رہبر کمیٹی کے رکن نیئر حسین بخاری سے ربطہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صادق سنجرانی نے رہبر کمیٹی سے مذاکرات کے لیے وقت مانگا جس پر نیئر حسین بخاری نے کہا کہ مذاکرات کرنے سے متعلق دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد آپ کو جواب دوں گا۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نےگورنر پنجاب چودھری محمد سرور کو بھی بنی گالہ طلب کر لیا ہے۔ گورنر پنجاب بھی بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس میں شریک ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی مولانا فضل الرحمان کی طرف سےحکومت کے مستعفیٰ ہونے کے حوالے سے دو روز کی مہلت کے بارے میں اعلیٰ سطح پر غور کیا گیا اور ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اہم فیصلے کئے گئے۔