اسلام آباد: اسحاق ڈار کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس میں ان کے وکیل خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کا ہجویری ہولڈنگ بینک اکاؤنٹ غیر فعال ہے جس میں 232 روپے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے دوسرے بینک اکاؤنٹ میں 10 روپے 68 پیسے موجود ہیں جبکہ تیسرے بینک اکاؤنٹ میں 1116 روپے موجود ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے دو بینک اکاؤنٹس فعال ہیں جن میں سے ایک میں 20 ملین روپے موجود ہیں۔یہ بینک اکاؤنٹ ذاتی اخراجات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس اکاؤنٹ میں اے جی پی آر اور اسٹیٹ بینک سے آفیشل پیمنٹس ہوتی ہیں۔ وہ غیر ملکی دوروں کا خرچ خود برداشت کرتے ہیں اور ان کے اکاؤنٹ میں رقم بعد میں آتی ہے۔ جن کمپنیوں کے شئیرز کا ذکر کیا گیا وہ کمپنیاں بھی غیر فعال ہیں۔
مرسڈیز برطانیہ میں خرید کر بیٹے کو گفٹ کی گئی جسے بیٹے نے فروخت کر دیا۔ لینڈ کروزر، ٹویوٹا کرولا اور مرسڈیز ملکیت نہیں ہیں فروخت کی جا چکی ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ اسحاق ڈار کا سینیٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں کوئی پلاٹ نہیں ہے۔ 17 لاکھ روپے کی رقم واپس مل گئی تھی۔ گلبرگ تھری لاہور کا مکان ملکیت ہے جو 21 مئی 1988 میں خریدا گیا تھا۔ نیب نے بعض ایسے اثاثہ جات کی تفصیل دی ہے جن سے اسحاق ڈار کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت یا چئیر مین نیب کو بیرون ملک اثاثے منجمد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔