لاہور : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ پارٹی پالیسی پر بیان دینے کا اختیار پارٹی قیادت کو ہے، پارٹی پالیسی پر بیان نہ دینے کا فیصلہ مجھ تک نہیں پہنچا.
پارٹی میں مجھے کسی ’’ انکل‘‘ سے پرابلم نہیں اور نہ ہی میں نے کبھی پارٹی میں سنیارٹی لائن عبور کی ہے ، ہمارے خلاف احتساب کا عمل اس وقت شروع ہوا جب میں نے ن لیگ کے میڈیا سیل کی ذمہ داری سنبھالی، ڈان لیکس کے ذریعے ہمیں ڈرانے کی کوشش کی گئی جبکہ ڈان لیکس کا ایک کردار اپنے انجام تک پہنچ چکا ہے اور دیگر کا حساب بھی جلد ہی ہوگا.
نواز شریف کو طرح طرح کے بہانوں کے ذریعے ڈرانے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے جھکنے سے انکار کردیا اور ایسے شخص کے ساتھ ڈیل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے.
ملک بھر میں این آر او کی باتیں کی جارہی ہیں لیکن یہ بتایا جائے کہ این آر او کرنا کس کے ساتھ ہے؟ نواز شریف کو کسی بھی قسم کے این آر او کی ضرورت نہیں ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کا جس طرح احتساب کیا جا رہا ہے اس سے ہمیں انصاف کی کوئی توقع نہیں ہے، جے آئی ٹی کی صورت میں قوم کے سامنے سرکس لگایا گیا ،جے آئی ٹی کا والیم 10دیکھا، اس میں کچھ بھی نہیں ہے بلکہ کہا گیا ہے کہ ہماری تحقیقات میں کمی ہے اور ہم ثبوت جمع نہیں کر سکے۔
جے آئی ٹی کے والیم 10میں دنیا کے مختلف ممالک کو خط لکھے ، سعودی عرب، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات سمیت دنیا کے کئی ممالک کو خط لکھے گئے،جتنے بھی ملکوں سے ہمارے بارے میں سوال کئے گئے ،کسی بھی ملک نے ان سوالات کا جواب نہیں دیا۔سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں ہمارے وکلا نے ٹھوس شواہد دیئے ، جس طرح وکلاءنے ہمارا مقدمہ لڑا وہ لاجواب تھا، اگر ان کے الزامات میں کوئی سچائی ہوتی تو فیصلہ اقامہ پر نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران ہمارے خلاف ثبوت جمع کرتے رہے مگر ہم نے خود انہیں ثبوت دیئے ، ایک فرد اربوں کی جائیداد ڈکلیئر کرتا ہے تو اس کے لئے10ہزار درہم ڈکلیئر کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا، جنہوں نے چھپایا وہ ٹھیک رہے اور جنہوں نے بتایا وہ پھنس گئے۔